لببنان میں پیر کے روز سابق وزیرِ اعظم رفیق حریری کی چھٹی برسی منائی گئی اور ان کےحامیوں نے ان کی یاد میں ملک بھر میں تقریبات کا انعقاد کیا۔
سابق لبنانی وزیرِاعظم 2005ء میں دارالحکومت بیروت میں ایک بم حملے میں 22 دیگر افراد کےہمراہ ہلاک ہوگئے تھے۔ سیاسی گتھیوں میں الجھےان کے قتل کی تحقیقات اور ا س میں ملوث افراد کے تعین کےلیے ایک عالمی ٹربیونل تشکیل دیا گیا تھا جس کی رپورٹ آنا باقی ہے۔
برسی کے موقع پر رفیق حریری کے بیٹے اور لبنان کے قائم مقام وزیرِاعظم سعد حریری نے بھی اپنے والد کی قبر پر حاضری دی۔
سعد حریری نے 2009ء میں وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالا تھا۔ تاہم اپنے والد کے قتل کی تحقیقات کرنے والے ٹریبیونل پر حکومتی جماعتوں میں پیدا ہونے والے اختلافات کے باعث انہیں گزشتہ ماہ اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔
لبنان کی شیعہ مسلح تنظیم حزب اللہ اور اس کی اتحادی جماعتوں کے وزراء نے 12 جنوری کو سعد حریری کی اتحادی حکومت سے استعفی دے دیے تھے جس کے بعد حکومت اکثریت سے محروم ہوگئی تھی۔
حزب اللہ کا مطالبہ تھا کہ وزیرِاعظم اپنے والد کے قتل کی تحقیقات کرنے والے ٹربیونل سے حکومت کی لاتعلقی کا اعلان کریں۔ حزب اللہ کو خدشہ ہے کہ ٹریبیونل ، رفیق حریری کے قتل میں اس کے ارکان کو ملوث قرار دے سکتا ہے۔ حزب اللہ قتل کی سازش میں ملوث ہونے کی تردید کرتی آئی ہے۔
سعد حریری ، حزب اللہ کے حمایتِ یافتہ نئے نامزد وزیراعظم نجیب میکاتی کی کابینہ کی تشکیل تک نگران وزیر اعظم کے طورپر کام کرتے رہیں گے۔
دریں اثناء امریکی صدر براک اوباما نے نئی آنے والی لبنانی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ حریری کے قتل کی تحقیقات پر مامور عالمی ٹربیونل سے تعاون کرے۔
اتوار کو اپنے ایک بیان میں امریکی صدر نے کہاتھا کہ ٹربیونل کے کام میں کسی قسم کی مداخلت یا لبنان کے اندر کشیدگی کی ہوا دینے کی کوئی بھی کوشش ’برداشت نہیں کی جانی چاہیے‘۔