اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون نے کہاہے کہ انہیں توقع ہے کہ لبنان 2005ء میں سابق وزیر اعظم رفیق حریری کے قتل کی تحقیقات کرنے والے اقوام متحدہ کے ٹربیونل کے ساتھ تعاون کرےگا۔ ٹربیونل نے اس مقدمے کے سلسلے میں چار مشتبہ افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔
اس سلسلے میں جمعرات کو لبنان کے پراسیکیوٹر جنرل سعید مرزا کو عائد کردہ الزامات اور گرفتاری کے وارنٹوں دستاویز ات بھیج دی گئیں۔ تاہم مذکورہ افراد کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔
لبنانی عہدے داروں نے مغربی خبررساں اداروں کو بتایا کہ نامزد کردہ چار افراد میں سے کم ازکم دو ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے ممبر ہیں۔
اس مہینے کے شروع میں لبنان میں وزیر اعظم نجیب میقاتی کی سربراہی میں قائم ہونے والی نئی حکومت میں حزب اللہ کو برتری حاصل ہے۔ تنظیم کے ٹیلی ویژن المنار نے ٹربیونل کی طرف سے لگائے جانے والے الزامات کو سیاسی قرار دیتے ہوئےمسترد کردیا ہے۔
حزب اللہ ، سابق وزیر اعظم حریری کے قتل میں کسی بھی تعلق سے انکار کرچکی ہے اور اس نے یہ دھمکی دی ہے کہ اگر کسی نے اس مقدمے میں تنظم کے کسی رکن کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو اس کے ہاتھ کاٹ دیے جائیں گے۔
سابق وزیر اعظم رفیق حریری کے بیٹے اور سابق وزیر اعظم سعد حریری نے کہاہے کہ گرفتاری کے وارنٹوں کا اجرا لبنان کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔ انہوں نے مسٹر میقاتی کی حکومت پر زور دیا کہ اس مقدمے کے سلسلے میں ٹربیونل سے تعاون کرے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے ٹربیونل کی جانب سے عائد کردہ الزامات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہیں لبنان میں سیاسی ہلاکتوں میں ملوث افراد کو حاصل استثنی ٰکے خاتمے اور انصاف کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
کئی ماہ کے مذاکرات کے بعد مسٹر میقاتی کی حکومت 13 جون کو قائم ہوئی تھی۔ ان کی 30 رکنی کابینہ میں حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کی اکثریت ہے۔