ترکی میں سرکاری وکلا نے صدر رجب طیب ایردوان کی توہین کرنے کے الزام میں لگ بھگ دو ہزار افراد کے خلاف عدالتوں میں مقدمات چلانے کا اعلان کیا ہے۔
ترکی کے قانون کی رو سے ملک کے صدر کی توہین جرم ہے جس کے ذمہ دار شخص کو چار سال تک قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں صدر کی توہین سے متعلق قانون کی اس شق کا استعمال کبھی کبھار ہی کیا گیا ہے۔
لیکن بدھ کو دارالحکومت انقرہ میں پارلیمان کے اجلاس کے دوران ترکی کے وزیرِ انصاف باقر بوزداق نے ارکان کو بتایا کہ ان کی وزارت نے صدر ایردوان کی توہین سے متعلق 1845 مقدمات چلانے کی منظوری دیدی ہے۔
وزیرِ انصاف نے کہا کہ جن افراد کے خلاف مقدمات چلائے جارہے ہیں انہوں نے "ہمارے صدر کے خلاف ایسی زبان استعمال کی ہے جسے مجھے خود بھی پڑھتے ہوئےشرم آتی ہے۔"
ترک وزیرِ انصاف کا تعلق بھی صدر ایردوان کی اسلام پسند جماعت 'آ کے' پارٹی سے ہے جس پر اس کے مخالفین ملک میں عدم برداشت کو فروغ دینے اور اختلافِ رائے کرنے والوں کو مختلف حربوں سے ڈرانے دھمکانے کے الزامات عائد کرتے ہیں۔
ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق جن افراد کے خلاف مقدمات چلانے کی منظوری دی گئی ہے ان میں کئی صحافی، کارٹونسٹ، یونیورسٹیوں کے اساتذہ، فن کار اور اہلِ قلم شامل ہیں۔
استغاثہ کے وکلا کے مطابق ملزمان پر صدر ایردوان کے دورِ صدارت کے ڈیڑھ برسوں کے دوران مختلف اوقات اور طریقوں سے ان کی توہین کرنے کے الزامات ہیں۔
گزشتہ سال ایک ترک شہری نے صدر ایردوان کی توہین کرنے کے الزام میں اپنی اہلیہ کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔ ترکی میں سامنے آنے والا اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ تھا جس میں گھر کی چار دیواری میں کہے جانے والے الفاظ پر کسی کے خلاف قانونی کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔
صدر ایردوان ایک دہائی سے زائد عرصے تک وزیرِاعظم رہنے کے بعد 2014ء میں ترکی کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ وہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے ملک کے سیاسی نظام کو پارلیمانی سے صدارتی خطوط پر اتوار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جس کی ترک حزبِ اختلاف سخت مخالف ہے۔