رسائی کے لنکس

نیب شریف خاندان کو پیش ہونے پر مجبور نہیں کرسکتا: وکلا


فائل
فائل

کامران مرتضی کا اس بارے میں کہنا ہے کہ کوئی بھی تفتیشی ادارہ کسی ملزم کو مجبور نہیں کر سکتا کہ وہ اس کے پاس اپنا بیان ریکارڈ کرائے۔

پاکستان میں احتساب کے قومی ادارے 'نیب' کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کے خلاف آئندہ چند روز میں ریفرنس دائر کردیں گے۔

پاکستان کی عدالتِ عظمیٰ نے 28 جولائی کو پاناما کیس کا فیصلہ سنانے ہوئے نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا۔

عدالت نے شریف خاندان کے بیرونِ ملک اثاثوں سے متعلق نواز شریف اور ان کے اہلِ خانہ کے خلاف چھ ہفتوں میں احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

نیب کے ڈپٹی چیئرمین امتیاز تاجور نے جمعرات کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ وہ عدالتِ عظمیٰ کی طرف سے دی گئی مدت کے اندر یہ ریفرنس دائر کر دیں گے۔

واضح رہے کہ عدالتِ عظمیٰ نیب کو پہلے ہی پاناما کیس کی تحقیق کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ارکان کے بیانات ریکارڈ کرنے کی اجازت دے چکی ہے۔

لیکن 'نیب' نواز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر کے افراد کے بیانات ابھی تک ریکارڈ نہیں کر سکا ہے۔

قانونی ماہرین کی رائے اس بارے میں منقسم ہے کہ کیا نیب کسی بھی مقدمہ میں ملزمان کے بیانات ریکارڈ کیے بغیر ان کے خلاف ریفرنس دائر کر سکتا ہے یا نہیں؟

پاکستان کی سپریم کورٹ بار ایسوسی کے سابق صدر کامران مرتضیٰ کی رائے ہے کہ نیب ایسا کر سکتا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ اگر وہ (نیب) سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس شواہد آ گئے ہیں جو استغاثہ کے لیے ضروری ہیں تو نواز شریف اور ان کے خاندان کی بیانات کے بغیر ہی وہ ریفرنس دائر کر سکتے ہیں۔"

سینئر وکیل علی ظفر کا کہنا ہے کہ عمومی طور پر ایسا ہوتا نہیں کہ نیب ملزمان کے بیانات ریکارڈ کیے بغیر کوئی ریفرنس دائر کر دے۔

ان کا کہنا تھا، " اگر بیانات کے بغیر ریفرنس فائل کرتے ہیں تو ایک (قانونی) کمی رہ جائے گی اور اس کمی کو دور کرنے کے لیے نیب کو ایک سپلیمینٹری ریفرنس بھی دائر کرنا پڑے گا جس کے تحت وہ بیانات ریکارڈ کر لیں۔ عمومی طور پر ایسا ہوتا نہیں کہ بیانات کے بغیر ریفرنس دائر کر دیں۔ وہ کر تو سکتے ہیں لیکن یہ کمی انہیں سپلیمینٹری ریفرنس دائر کر کے دور کرنی پڑے گی۔"

تاہم نیب حکام کے حوالے سے سامنے آنی والی اطلاعات کے مطابق جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد اب ادارہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کے خلاف ریفرنس دائر کرنے لیے تیار ہے۔

نیب نواز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کے بیانات قلم بند کرنے کے لیے انھیں دو بار طلب کر چکی ہےلیکن یہ تمام افراد پیش نہیں ہوئے۔

نواز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کا موقف ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرِ ثانی کی درخواستیں دائر کی ہوئی ہیں جن کے فیصلے تک وہ نیب کے سامنے پیش ہونے کے پابند نہیں۔

کامران مرتضی کا اس بارے میں کہنا ہے کہ کوئی بھی تفتیشی ادارہ کسی ملزم کو مجبور نہیں کر سکتا کہ وہ اس کے پاس اپنا بیان ریکارڈ کرائے۔

لیکن ان کے بقول ریفرنس دائر ہونے کے بعد نیب عدالت میں کسی بھی ریفرنس پر کارروائی کے لیے گواہان کے ساتھ ساتھ ملزمان کا بیان ریکارڈ ہونا بھی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کے طلب کرنے کے باوجود اگر کوئی ملزم پیش نہیں ہوتا تو اس کی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے عدالت اس کے وارنٹ جاری کر سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG