امریکہ میں اگر آپ ورجینیا، میری لینڈ یا واشنگٹن ڈی سی تک محدود رہیں تو نہیں جان سکتے کہ امریکی اناج کہاں اُگاتے ہیں، پھل کہاں سے آتے ہیں، فصلیں کہاں پیدا ہوتی ہیں۔
مگر بنیادی طور پر زراعت امریکہ کی ایک بڑی صنعت ہے اور بیشتر ریاستوں میں فصلیں کاشت کی جاتی ہیں۔
سنہ 2007 میں امریکہ میں 22لاکھ فارمز تھے اور اُس کے 92کروڑ 20لاکھ ایکڑ رقبے پر فصلیں کاشت ہوتی ہیں۔ اور، مکئی کے بعد سویابین امریکہ کی دوسری بڑی فصل ہے جو مکئی کی جگہ 70فی صد سے زیادہ رقبے پر کاشت کی جاتی ہے۔
ہرسال تین کروڑ ہیکٹر کی پیداوار والی یہ فصل 3000سال پہلے چینی یہاں لے کر آئے تھے۔ مگر اِس کی پیداوار میں اضافہ اِس وجہ سے ہوا کہ سوال پیدا ہوگیا کہ مکئی کی فصل کے متبادل کیا کاشت کیا جائے اور یوں بیسویں صدی میں سویابین کی کاشت میں اضافہ ہوگیا۔
عام طور پر ہم یہ جانتے ہیں کہ سویابین سے تیل پیدا کیا جاتا ہے۔امریکہ میں ایک زمانے میں اِسے مکئی میں ملا کر مرغیوں کو کھلایا جاتا تھا تاکہ وہ تیزی سے پروان چڑھیں۔
لیکن، اب ثابت ہوچکا ہے کہ سویابین انسانی صحت کے لیے بھی مفید ہے اور یہاں امریکہ میں کئی صورتوں میں کھانے کی اشیا میں شامل کیا جاتا ہے۔
اب سائنس دانوں نے پتا لگایا ہے کہ سویابین سے بہت سے کام لیے جاسکتے ہیں۔پلاسٹک بنایا جا سکتا ہے، بایوڈیزل بنایا جاسکتا ہے، قالین، روشنائی، گوند، حتیٰ کہ، چھتیں بنانے کا مٹیریل بھی!
امریکہ میں یونائٹیڈ سویابین بورڈ کے مارٹی راس کہتے ہیں کہ 1930ء کے عشرے میں امریکہ میں کارسازی کی صنعت کے بانی ہینری فورڈ نے جان لیا تھا کہ سویابین سے کاروں کی ڈگی کے ڈھکن اور پلاسٹک سب بنایا جاسکتا ہے۔ اور پرڈیو یونیورسٹی کے اسکاٹ جیکسن بھی کہتے ہیں کہ تب سے محققین نے سویابین کی اشیا کی بھرمار کردی۔ عام رنگ بھرنے کے کریونز سے جیٹ جہاز کے ایندھن تک، سب کچھ۔
ذرہ سوچیئے۔ دنیا کی آبادی سنہ 2050 میں نو ارب سے بڑھ جائے گی۔ ماحولیات کی تبدیلی کا چیلنج تو درپیش ہے ہی، خوراک کے مسائل پر بھی توجہ کی ضرورت ہے۔ اِسی لیے، مکئی اور سویابین جیسی فصلوں پر تحقیق جاری ہے، تاکہ اِنہیں زیادہ سے زیادہ استعمال میں لایا جائے اور خوراک کی ضروریات بھی پوری کی جاسکیں۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: