القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں نے مشرقی لیبیا میں داعش کے ایک مقامی دھڑے کے خلاف جہاد کا اعلان کیا ہے، جس سے تعلق رکھنے والے نقاب پوش مسلح افراد نے بدھ کو القاعدہ کے ایک لیڈر کو ہلاک کیا۔
اس کے بعد، دونوں متحارب گروہوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جن میں 11 افراد ہلاک ہوئے، جن میں شدت پسندوں کا ایک چوٹی کا کمانڈر شامل تھا۔
مشرقی ساحلی شہر، درنہ میں ہونے والی لڑائی گھنٹوں تک جاری رہی، جس سے قبل مسلح افراد نے نصر اقر پر گولیاں چلائیں، جو القاعدہ کی نظریات سے متاثر ہیں۔ ماضی میں برطانیہ میں اُنھیں دہشت گردی کے الزامات پر گرفتار کیا گیا تھا۔ پچپن برس کا یہ سابقہ جہادی، جو افغان لڑائی میں حصہ لے چکا تھا، اپنے ساتھی سمیت ہلاک ہوا۔
اقر کے گرو پ کو ’درنہ جہادیوں کی شوریٰ کونسل‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
کونسل نے بدھ کو ایک بیان میں ہلاکت کا ذمہ دار داعش کے شدت پسندوں کو قرار دیا ہے۔
گروپ نے داعش کے لڑاکوں کو ’ظالم اور جرائم پیشہ‘ قرار دیا اور اُن کے خلاف جہاد کا عہد کیا، جب تک اُن میں کوئی باقی نہیں بچتا۔
اُس نےمکینوں سے مطالبہ کیا کہ اس انتہا پسند گروہ کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں۔