لیبیا کی حکومت کی جانب سے مصراتہ پر حملے روکنے کے دعوں کے باوجود اتوار کو باغیوں کے زیر قبضہ اس شہر پر راکٹ حملے جاری رہے۔
عینی شاہدین نے شہر میں شدید بمباری اور فائرنگ کی اطلاع دی ہے۔ گذشتہ دو ماہ سے سرکاری فورسز کے محاصرے میں اس شہر میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس سے قبل لیبیا کے نائب وزیر خارجہ خالد قائم نے کہا تھا کہ فوج نے مغربی شہر مصراتہ میں باغیوں کے خلاف کارروائیاں عارضی طور پر بند کر دی ہیں لیکن دستے علاقے میں موجود ہیں۔
اتوار کو علی الصباح نائب وزیر خارجہ نے بتایا کہ فوجی آپریشنز معطل کرنے کا مقصد قبائلی عمائدین اور باغیوں کے درمیان مذاکرات کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔
لیکن اُن کا کہنا تھا کہ اگر باغیوں نے 48 گھنٹوں میں ہتھیار نا ڈالے تو فوج کی جگہ قبائل باغیوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔
اس سے قبل خالد قائم نے جمعہ کے روز مصراتہ سے فوجیوں کے انخلاء کا اعلان کیا تھا۔
ہفتہ کو لیبیا کے اس تیسرے بڑے شہر میں جاری لڑائی میں 24 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
امریکی محکمہ دفاع نے لیبیا پر بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے یا ڈرون کے ذریعے پہلے حملے کی بھی تصدیق کی ہے تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ حملہ کس علاقے میں کیا گیا۔