لیبیا میں باغی رہنماؤں کی کونسل نے کہا ہے کہ نامعلوم حملہ آوروں نے اس کے اعلیٰ ترین فوجی کمانڈر عبدل فتح یونس اور اُن کے دو معاون کاروں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا ہے۔
عبوری قومی کونسل کے سربراہ مصطفیٰ عبدل جلیل نے بتایا کہ یونس اور اُن کے کرنل عہدے کے دونوں معاون کاروں کو ایک ’’فوجی معاملے‘‘ پر آپوزیشن جوڈیشل کمیٹی کی شنوائی میں شرکت کے لیے پہنچنے سے پہلے ہی ہلاک کر دیا گیا۔
اُنھوں نے کہا کہ واقع میں ملوث مسلح گروہ کے سربراہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
جلیل نے کسی موقع پر یہ واضح نہیں کیا کہ اُن کے خیال میں اس حملے میں کس کا ہاتھ ہے۔ لیکن اُنھوں نے باغی فورسز پر زور دیا کہ وہ معمر قذافی کی حکومت کی طرف سے ’’ہمارے (باغیوں) درمیان اتحاد ختم کرنے کی کوششوں‘‘ کو نظر انداز کر دیں۔
عبوری قومی کونسل کے سربراہ نے متنبہ کیا کہ باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں ’’جرائم پیشہ مسلح گروہ‘‘ موجود ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ یا تو یہ گروہ لیبیا کے رہنما معمر قذافی کے خلاف لڑائی کا حصہ بن جائیں یا سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری کا خطرہ مول لیں۔
اس سے چند گھنٹوں قبل باغیوں کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے یونس کو اس شبہ میں گرفتار کر لیا ہے کہ اُن کے اہل خانہ قذافی کے قریبی ساتھیوں سے رابطے میں ہیں۔
یونس معمر قذافی کے قریبی ساتھی اور لیبیا کے وزیر داخلہ تھے لیکن ملک میں فروری میں شروع ہونے والی بغاوت کے ابتدائی دنوں میں ہی وہ غیر متوقع طور پر باغیوں سے جا ملے تھے۔
وہ 1969ء میں ہونے والے اس فوجی انقلاب کا حصہ تھے جس کے نتیجے میں معمر قذافی اقتدار میں آئے۔