اقوام متحدہ میں روس کےسفیرنےکہا ہےکہ لیبیا کےکچھ علاقوں پرممکنہ نو فلائی زون لاگو کرنے سےمتعلق کئی حل طلب سوالات باقی ہیں، جہاں پر مخالف جنگجو لیڈرمعمرقذافی کی حمایتی افواج کے ساتھ خونریز لڑائی میں مصروف ہیں۔
گذشتہ ہفتے برطانیہ اور فرانس نےنو فلائی زون پراقوام ٕمتحدہ کی سلامتی کونسل کے15ارکان کےخیالات جاننے کی کوشش کی تھی جِن کا ملا جلا رد عمل سامنے آیا۔
تاہم ہفتے کو عرب لیگ نے اِس خیال کی توثیق کی اور پیر کے دِن لبنان نے مطالبہ کیا کہ اِس معاملے کو زیرِ غور لایا جائے۔
لیکن تین گھنٹے تک بندکمرے کی گفتگو کے بعد، جِس میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ سیاسی عہدے دار کی بریفنگ بھی شامل تھی، روسی سفیر وِٹالی چرکن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اب بھی ضروری سوالوں کے جوابات سامنے آنا باقی ہیں۔
ایمبسڈر چرکن نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ سکیورٹی کونسل کو نوفلائی زون پر قرارداد منظور کرنے کی ضرورت ہوگی، وہ یہ نہیں چاہے گی کہ لیبیا کی صورتِ حال کو بھڑکانے میں کوئی کردار ادا کرے۔ تاہم اُنھوں نے روس کی طرف سے نو فلائی زون کی توثیق کے امکان کو رد نہیں کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ روسی کھلے دل کے مالک ہیں اوروہ صورتِ حال کا مثبت انداز سےجائزہ لے رہے ہیں، تاکہ خون خرابہ بند ہو، خصوصی طور پرسولین کی مزید ہلاکتیں نہ ہوں اور سیاسی حل حاصل کیا جاسکے۔
فرنسسی سفیر جیرالڈ اَروڈ جو برطانیہ کے ہمرا کونسل میں نو فلائی زون کے حق میں بولنے میں پیش پیش ہیں، نے اپنے روسی ہم منصب اور دوسروں پر زور دیا کہ وہ 1993ء میں بوسنیا ہرزیگووینا کے خلاف نو فلائی زون کے حق میں منظور ہونے والی قرارداد سے سبق حاصل کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ قرارداد 816 میں یہ نہیں کہا گیا کہ نو فلائی زون کو کون نافذ کر رہا ہے اور اِسے کس طرح سے لاگو کیا جائے گا۔
اُن کےبقول، کونسل کوئی ملٹری ہیڈکوارٹرز نہیں ہے۔ اِس کونسل کو صرف سیاسی منظوری دینی ہے جِس کے بعداِس پر عمل درآمد کے لیے دوسرے ملک مل کر کام کریں گے۔
ایمبسڈر اَروڈ نے کہا کہ پیر کی شام سےمتعدد ممالک ایک باضابطہ قرارداد کے مسودے پر کام کرنا شروع کریں گے، اور اِس امید کا اظہار کیا کہ جتنا جلد ہو اِس کی منظوری دی جانی چاہیئے۔