لیبیا کے باغیوں کا کہناہے کہ انہوں نے تیونس کی سرحد کے ساتھ واقع اہم چوکیوں کا کنٹرول حاصل کرلیاہے ، لیکن مغربی شہر زوارہ پر قبضے کے لیے لڑائی جاری ہے۔
باغی جنگجوؤں کو ہفتے کے روز زوارہ کی جانب پیش قدمی کی کوشش میں معمر قذافی کی وفادار فورسز کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ طرابلس کو رسد کی فراہمی کا ایک اہم راستہ زوارہ سے ہوکر گذرتاہے۔ یہ ساحلی شہر تیونس کی سرحد سے تقریباً 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
جمعے کے روز باغیوں نے اسی گذرگاہ پر واقع سرحدی چوکی راس جدیر پر قبضہ کیا تھا۔
ایک اور خبر کے مطابق نیٹو کے جنگی طیاروں نے جمعے کو مسٹر قذافی کے آبائی قصبے سرت میں ایک بڑے بینکر پر بم برسائے۔ لیبیا کے صدر قذافی ، طرابلس پر باغیوں کے قبضے کے بعد سے منظر سے غائب ہیں۔ خیال کیا جاتاہے کہ سرت ایک ایسا مقام ہے جہاں وہ روپوش ہوسکتے ہیں۔
برطانوی جنگی طیاروں نے سرت میں واقع ایک بینکر کمپلکس پر گائیڈڈ میزائلوں سے حملہ کیا۔ برطانیہ کے وزیر دفاع فاکس نے کہاہے کہ مسٹرقذافی خاص طوپر نیٹو کا نشانہ نہیں تھے۔لیکن فضائی حملوں کا ایک مقصد یہ یقینی بنانا تھا کہ طویل عرصے سے ملک کے اقتدار پر قابض حکمران اور ان کی فورسز لڑائی جاری رکھنے کے قابل نہ رہیں۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون نے کہا ہے کہ افریقہ، عرب اور یورپی تنظیمیں اس پر متفق ہیں کہ لیبیا کی صورت حال اب ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ مسٹر بن کی مون نے کہا کہ اگر اقوام متحدہ سے درخواست کی گئی تو عالمی برادری لیبیا میں پولیس فورس بھیجنے کے لیے تیار ہے کیونکہ اس ملک میں چھوٹے ہتھیاروں کا انبار لگا ہواہے۔