اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے لیبیا پر عائد بعض پابندیاں اٹھانے اور بعض میں نرمی کرنے کی قرارداد منظور کرلی ہے۔ یہ اقدام 'عبوری قومی کونسل' کو عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی میں لیبیا کی نشست سونپے جانے کے کچھ گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے۔
سلامتی کونسل نے جمعہ کی شب اتفاقِ رائے سے اس قرارداد کی منظوری دی جس میں لیبیا کے بعض بینکوں اور کمپنیوں پہ عائد پابندیاں اٹھانے اور ملک کی عبوری حکومت کو ملک کے استحکام اور تعمیرِ نو میں مدد فراہم کرنے کے لیے بعض پابندیوں میں نرمی کی تجویز پیش کی گئی تھی۔
قرارداد کے ذریعے لیبیا میں اقوامِ متحدہ کے مشن کے قیام کی منظوری بھی دی گئی۔
اس سے قبل جمعہ کو ترکی کے وزیرِاعظم رجب طیب اردوان نے دارالحکومت طرابلس میں عبوری حکومت کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل سے ملاقات کی تھی۔
عبدالجلیل اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے آئندہ ہفتے نیو یارک کا دورہ کریں گے جس کے دوران ان کی امریکہ کے صدر براک اوباما سے ملاقات بھی متوقع ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق متوقع ملاقات میں قذافی حکومت کے خاتمے کے بعد لیبیاکی صورتِ حال کے متعلق عبوری انتظامیہ کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
دریں اثناء لیبیا کے سابق حکمران کے حامی جنگجووں نے اپنے مضبوط گڑھ سرت اور بنی ولید پر قبضہ مستحکم کرنے کے لیے عبوری حکومت کی فورسز پر جمعہ کو بڑا حملہ کیا۔
طرابلس پر انقلابیوں کے قبضہ کے بعد سے معمر قذافی کا کچھ اتا پتا نہیں جبکہ ان کے کئی اہلِ خانہ اورقریبی ساتھی حالیہ ہفتوں کے دوران پڑوسی ممالک فرار ہوچکے ہیں۔
جمعہ کو نائجیریا کی حکومت نے اعلان کیا کہ معمر قذافی کے صاحبزادے سعدی کو لیبیاکے حوالے نہیں کیا جائے گا اور حکومت انہیں بدستور اپنی تحویل میں رکھے گی۔
اس سے قبل جمعرات کو برطانوی وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون اور فرانس کے صدر نکولس سرکوزی نے لیبیا کا دورہ کیا تھا جس کے دوران برطانوی وزیرِاعظم نے معمر قذافی اور ان کے حامیوں سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا تھا۔