قومی عبوری کونسل کےسربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل نے کہا ہے کہ ملک میں اعتدال پسند اسلام کی بنیاد پر جمہوری نظام قائم کیا جائے گا۔ دارالحکومت طرابلس میں پہلی مرتبہ اپنے ہزاروں حامیوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے قانون کی بالادستی پر مبنی نظام قائم کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ جب کہ سابق حکمران معمر قدافی اور ان کے حامیوں کے فرار کے بعد ، شہری اور انتظامی امور میں پیدا ہونے والے خلاء کو بھرنے کے لیے طرابلس کے عام شہری رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کررہے ہیں۔
یہ لیبیا کے وسط میں واقع ایک سکیورٹی چیک پوائنٹ ہے ، جس کا تمام عملہ رضاکاروں پر مشتمل ہے۔ ان میں زیادہ تر وہ طالب علم یا مختلف پیشوں سے وابستہ افراد ہیں جنہوں نے اپنی کتابیں اور کام چھوڑ کر معمر قدافی کے خلاف مزاحمتی تحریک میں شمولیت اختیار کی۔
عادل احمد معمر قدافی کی جائے پیدائش سرت کی جانب جانے والی سڑک پر چیک پوسٹ کے کمانڈر ہیں۔ چھ ماہ پہلے تک وہ مصراتہ میں بندرگاہ پر ملازم تھے ۔ کئی مہینوں کی لڑائی کے بعد حکومت ٕمخالفین مصراتہ پر قبضہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ۔ اس لڑائی میں تقریباً دو ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
وہ کہتے ہیں کہ جب میں نے لوگوں کو اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھاتے اور پھر ہلاک ہوتے اور ان کے گھر لٹتے دیکھا تو میرے پاس بہتر مستقبل اور آزادی کے لئے جنگ کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔
طرابلس کے سینٹرل بورن ہاسپٹل میں میڈیکل کے طالب علم علی ال مغربی ایک زخمی بچے کی مرہٕم پٹی کر رہے ہیں۔وہ اگلے سال ڈاکٹر بن جائیں گے مگر ابھی وہ ایک نرس کے طور پر مدد کر رہے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ میں یہاں اس لئے آیا کیونکہ یہاں نرسوں کی کمی تھی اور لڑائی کی وجہ سے زخمیوں کی دیکھ بھال کے لئے عملہ کم تھا۔
اردگرد کے علاقوں سے اور بھی سینکڑوں رضاکارصفائی ، کھانا پکانے اور برتن دھونے کے لئے اسپتال میں آتے ہیں۔ قدافی حکومت کے خاتمے کے بعد پہلی مرتبہ نوجوان طرابلس کی گلیاں اور سڑکیں صاف کر رہے ہیں۔
لیبیا میں ہر جگہ اب رضا کار منظم انداز سے کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس صورتحال میں میڈیا بھی اپنی جگہ بنانے اورایک نظام وضع کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ طرابلس کا پہلا آزاد اخبار نکالنے کی تیاری ہو رہی ہے۔ اخبار کے ایڈیٹر فتح بن عیسیٰ کہتے ہیں کہ وہ تمام دھڑوں اور جماعتوں کی آرا کو اخبار میں جگہ دیں گے۔
لیبیا میں آزاد ذرائع ابلاغ کی بنیاد رکھنے والے ان افراد کا کہنا ہے کہ لیبیا ئی عوام یہ تو جانتے ہیں کہ ان کی لڑائی کس کے خلاف ہے لیکن اپنے شہری اداروں کی تشکیل نو کے لئے انہیں آزاد میڈیا کی ضرورت ہے تاکہ ان کے ملک میں بھی ایک جدید جمہوریت کاخواب حقیقت بن سکے۔