لیبیا میں افریقی ممالک سے داخل ہونے والے تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے کم از کم چالیس افراد ہلاک ہو گئے جب کہ 51 دیگر افراد کو بچا لیا گیا۔
یہ حادثہ لیبیا کے شہر طرابلس کے ساحل کے قریب پیش آیا اور لیبیا کے حکام نے اتوار کی شب بتایا کہ اُنھیں ہلاک ہونے والوں میں سے 24 کی لاشیں ملیں۔
حکام نے بتایا جن افراد کو بچا لیا گیا اُن کا تعلق کئی ممالک سے ہے۔ لیبیا کی بحریہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کشتی کا نچلا حصہ ٹوٹنے کے باعث اس میں پانی بھر گیا جس سے وہ غرقاب ہوئی۔
بچ جانے والے افراد کے مطابق کشتی میں 130 افراد سوار تھے۔
افریقی ممالک سے لیبیا کی سرحد ملتی ہے جہاں سے عموماً غیر قانونی تارکین وطن لیبیا میں داخل ہونے کے بعد یورپ میں جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
لیبیا اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ غیر محفوظ سرحد کی نگرانی کو موثر بنانے اور وہاں تعینات فورسز کو جدید آلات و ہتھیاروں سے لیس کرنے کے لیے مغربی ممالک سے مزید مدد کے حصول کی کوششوں میں مصروف ہے تاکہ لیبیا سے غیر قانونی تارکین وطن کو یورپ داخلے سے روکا جا سکے۔
گزشتہ ہفتہ کے روز لیبیا کے وزیر داخلہ نے متنبہ کیا تھا کہ اگر یورپی یونین نے اس کی مزید مدد نا کی تو اُن کا ملک تارکین کو مغربی ممالک میں بھیجنے کے لیے مدد کرے گا۔
مارچ میں اٹلی نے بحیرہ روم سے کشتیوں میں گنجائش سے زیادہ سوار چار ہزار سے زائد تارکین وطن کو بازیاب کروایا تھا۔
یہ حادثہ لیبیا کے شہر طرابلس کے ساحل کے قریب پیش آیا اور لیبیا کے حکام نے اتوار کی شب بتایا کہ اُنھیں ہلاک ہونے والوں میں سے 24 کی لاشیں ملیں۔
حکام نے بتایا جن افراد کو بچا لیا گیا اُن کا تعلق کئی ممالک سے ہے۔ لیبیا کی بحریہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کشتی کا نچلا حصہ ٹوٹنے کے باعث اس میں پانی بھر گیا جس سے وہ غرقاب ہوئی۔
بچ جانے والے افراد کے مطابق کشتی میں 130 افراد سوار تھے۔
افریقی ممالک سے لیبیا کی سرحد ملتی ہے جہاں سے عموماً غیر قانونی تارکین وطن لیبیا میں داخل ہونے کے بعد یورپ میں جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
لیبیا اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ غیر محفوظ سرحد کی نگرانی کو موثر بنانے اور وہاں تعینات فورسز کو جدید آلات و ہتھیاروں سے لیس کرنے کے لیے مغربی ممالک سے مزید مدد کے حصول کی کوششوں میں مصروف ہے تاکہ لیبیا سے غیر قانونی تارکین وطن کو یورپ داخلے سے روکا جا سکے۔
گزشتہ ہفتہ کے روز لیبیا کے وزیر داخلہ نے متنبہ کیا تھا کہ اگر یورپی یونین نے اس کی مزید مدد نا کی تو اُن کا ملک تارکین کو مغربی ممالک میں بھیجنے کے لیے مدد کرے گا۔
مارچ میں اٹلی نے بحیرہ روم سے کشتیوں میں گنجائش سے زیادہ سوار چار ہزار سے زائد تارکین وطن کو بازیاب کروایا تھا۔