پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران پر عائد عالمی پابندیاں اٹھنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ ملے گا۔
ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کے تحت گزشتہ ہفتے یورپی یونین اور امریکہ نے ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں ہٹا لی گئی تھی۔
جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ ’’ایران پر عائد پابندیاں اٹھنے سے تجارت سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ ملے گا۔‘‘
امریکہ، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی طرف سے سخت تعزیرات عائد ہونے کے بعد کئی عالمی بینکوں نے ایران میں اپنی سرگرمیاں ختم کر دی تھیں جس کے باعث پاکستان کے ایران سے بینکاری تعلقات منقطع ہو گئے تھے اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت شدید متاثر ہوئی تھی۔
حالیہ دنوں پاکستان کے وزیر تجارت خرم دستگیر نے ایران سے بینکاری تعلقات کو ترجیحی بنیادوں پر بحال کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
دونوں ممالک کی تاجر برادری بھی دوطرفہ تجارت کے امکانات کے بارے میں خاصی پر امید ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے سابق صدر عبدالمجید حاجی محمد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ایران پر پابندیوں کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان باضابطہ تجارت اور بارڈر ٹریڈ دونوں منقطع ہو گئے تھے۔
’’یہ تو ہمارے لیے بڑی اچھی خبر ہے کہ ٹریڈ ہمارا ایران کے ساتھ کھل کے نہیں ہو رہا تھا پابندیوں کی وجہ سے، پابندیاں ہٹ گئی ہیں تو ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے ملک کے لیے، ہماری انڈسٹری کے لیے، ہمارے لوگوں کے لیے بڑی اچھی خبر ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’کئی چیزیں ایسی تھیں جو ہمیں ایران سے ملتی تھیں جو ہم پابندیوں کی وجہ سے ہم نہیں منگوا سکتے تھے، اور کئی چیزیں ایسی تھیں کہ ایران ہمارا اچھا خریدار تھا لیکن ہم نہیں بھیج سکتے تھے۔‘‘
عبدالمجید کا کہنا تھا کہ ہمسایہ ملک ہونے کی وجہ سے ایران سے مال کی برآمد اور درآمد بہت آسان اور کم قیمت ہے۔
پاکستانی عہدیدار پابندیاں ہٹنے کے بعد ایران سے گیس کی درآمد کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے عزم کا اظہار پہلے ہی کر چکے ہیں۔
اس کے علاوہ رواں ماہ دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے ایران کی بندرگاہ چابہار سے پاکستان کی بندرگار گوادر تک ریلوے لائن بچھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔