پی ٹی آئی کے گرفتار اراکین کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے گرفتار اراکینِ اسمبلی کے جسمانی ریمانڈ کا انسدادِ دہشت گردی عدالت کا فیصلہ معطل کر دیا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اگر ہم کوئی آرڈر کرتے ہیں تو کیا ملزم جوڈیشل ہو جائیں گے؟ جسمانی ریمانڈ کا یہ آرڈر برقرار تو نہیں رہ سکتا لیکن اگر ہو گیا تو کیا ہو گا؟
اس دوران وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عدالت کو زیادہ طویل جسمانی ریمانڈ نہیں دینا چاہیے۔ ٹرائل عدالت نے اپنے آرڈر میں ریمانڈ کی کوئی وجوہات بھی نہیں لکھی ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ اس جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کا کیسے دفاع کریں گے؟
عدالتی استفسار کے بعد پراسیکیوٹر نے ملزمان کے خلاف ایف آئی آرز پڑھ کر سنائیں۔ انہوں نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کرنے سے برا تاثر جائے گا۔
اس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیا برا تاثر جائے گا؟ واضح آبزرویشن دے چکا ہوں۔
بعد ازاں عدالت نے پی ٹی آئی اراکینِ اسمبلی کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کردیا۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آور پراسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت جمعے کی صبح تک ملتوی کردی۔
توہینِ عدالت کیس: مختلف چینلز کی غیر مشروط معافی قبول
سپریم کورٹ نے میڈیا سے متعلق توہینِ عدالت کیس میں مختلف چینلز کی غیر مشروط معافی قبول کر لی ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے جمعرات کو سینیٹر فیصل واڈا اور رکنِ قومی اسمبلی مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنسز نشر کرنے سے متعلق معاملے کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت مختلف ٹی وی چینلز کے مالکان نے فیصل واڈا اور مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنسز نشر کرنے پر غیر مشروط معافی مانگی اور عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے مستقبل میں ایسی غلطی نہیں دہرائی جائے گی۔ جس پر عدالت نے معافی قبول کر لی۔
عدالت نے ٹی وی چینلز مالکان کو توہینِ عدالت کے جاری کردہ اظہارِ وجوہ کے نوٹسزنمٹا دیے۔
عدالت نے کہا کہ ٹی وی چینلز پرائم ٹائم کے دوران غیر مشروط معافی نشر کریں گے۔ میڈیا اور آزادئ اظہارِ رائے کے بنیادی حقوق کے ساتھ اخلاقیات بھی ہیں۔ آئین میں عزتِ نفس کو بھی بنیادی حق قرار دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا کو ریاست کے چوتھے ستون کی حیثیت حاصل ہے۔ میڈیا عدلیہ، پارلیمنٹ اور حکومت پر نظر رکھتا ہے۔ اسے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
پی ٹی آئی کے گرفتار 10 اراکین کو پارلیمنٹ ہاؤس پہنچا دیا گیا
- By ایم بی سومرو
اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے جاری کردہ پروڈکشن آرڈر پر تحریکِ انصاف کے گرفتار 10 اراکین کو پارلیمنٹ ہاؤس پہنچا دیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس گرفتار اراکین کو ایک وین میں پارلیمنٹ ہاؤس لائی اور انہیں قائم مقام سارجنٹ ایٹ آرمز فرحت عباس کے حوالے کر دیا۔
اراکین نے پارلیمنٹ کے احاطے میں پہنچنے کے بعد عمران خان کے حق میں نعرے بازی کی۔
پروڈکشن پر لائے جانے والے گرفتار ارکان میں ملک عامر ڈوگر، شیر افضل مروت، زین قریشی، احمد چھٹہ، وقاص اکرم، زبیر خان، شاہ احد خٹک، سید نسیم علی شاہ، یوسف خان اور اویس جکھڑ شامل ہیں۔
تمام اراکین کو مبینہ طور پر قومی اسمبلی کے احاطے سے حراست میں لیا گیا تھا۔ تاہم معاملے کی تحقیقات کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے گزشتہ روز پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
نو ستمبر کی شب پی ٹی آئی اراکین کو پارلیمنٹ سے حراست میں لیا گیا تھا۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے الزام عائد کیا ہے کہ سادہ لباس میں ملبوس خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اراکین کو پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر سے حراست میں لیا تھا۔
وفاقی وزیر توانائی کی کرونا علامات کے باوجود قومی اسمبلی آمد
- By ایم بی سومرو
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کرونا کی علامات کے باوجود قومی اسمبلی کے ایوان میں پہنچ گئےجنہیں اپوزیشن کے اعتراض کے بعد اسمبلی ہال سے واپس جانا پڑا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اویس لغاری ماسک پہن کر ایوان میں آئے اور انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سید میر غلام مصطفیٰ شاہ کو بتایا کہ انہوں نے کرونا ٹیسٹ نہیں کرایا لیکن کرونا کی علامات ہیں۔
اپوزیشن ارکان نے وزیرِ توانائی سے کہا کہ اگر کرونا علامات ہیں تو آپ ایوان سے چلے جائیں۔
اویس لغاری نے کہا کہ میرا تو دل کرتا ہے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو چپھی ڈال لوں۔
اویس لغاری نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب سے مصافحہ کرنے کی بھی کوشش کی جس پر انہوں نے وزیر کا ہاتھ جھٹک دیا۔
ڈپٹی اسپیکر نے وفاقی وزیر سے کہا کہاگر آپ کو کرونا کی علامات ہیں تو آپ ایوان سے چلے جائیں۔
اپوزیشن ارکان کے مطالبے اور ڈپٹی اسپیکر کی ہدایت پر وزیر توانائی اویس لغاری کو ایوان سے سوالات کے جوابات دیے بغیر واپس جانا پڑا جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے پاور ڈویژن کے سوالات مؤخر کر دیے۔