سندھ میں میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ کالعدم
- By محمد ثاقب
سندھ ہائی کورٹ نے صوبے میں میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز داخلہ ٹیسٹ کالعدم قرار دیتے ہوئے چار ہفتوں میں دوبارہ ٹیسٹ منعقد کرنے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس صلاح الدین پنہور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ہفتے کو ایم ڈی کیٹ کے امتحانات میں بے ضابطگیوں کے خلاف دائر مختلف درخواستوں کی سماعت کی۔
عدالتی حکم پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہ شیریں ناریجو نے عدالت کو بتایا کہ تحقیقات کے دوران امتحانی نظام میں کئی خامیاں پائی گئی ہیں۔ اب تک کی تحقیقات میں مختلف پوائنٹس پر سسٹم کمپرومائز ہوا جب کہ واٹس ایپ پر مختلف سوالات کے جوابات موجود تھے۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم نے عدالت کو بتایا کہ فارنزک جانچ طویل مرحلہ ہے تاہم امتحانات میں شامل افراد کی فارنسک جانچ جاری ہے۔ امتحانات لینے والے عملے کے ایک رکن سے ڈیلیٹ کیے گئے میسجز بھی ریکور کیے ہیں جب کہ اس حوالے سے مزید کچھ شواہد بھی ملے ہیں۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اب تک کی تحقیقات کے نتیجے میں چار افراد پر سفری پابندیاں عائد کی ہیں اور ان کے نام پی این آئی ایل لسٹ میں شامل کیے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے "ہم نہیں چاہتے کہ کسی کا حق مارا جائے، ایف آئی اے اور حکومت تحقیقات کرتی رہے، کون مجرم ہے کس کو سزا دینی ہے وہ حکومت اور ایف آئی اے طے کرے۔"
تحقیقاتی کمیٹی کے ایک رکن نے بتایا کہ امتحانی سوالات کو ردوبدل کرکے پرچے آوٹ کئے گئے۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے پی ایم ڈی سی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جہاں طاقت ور لوگ ہیں وہاں آپ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ حیدرآباد اور میرپورخاص بورڈ نے تاحال نتائج کا اعلان نہیں کیا وہاں ایم ڈی کیٹ نتائج کے بعد انٹر کے من پسند نتائج کے لیے نیلامی چل رہی ہے۔
عدالت نے دونوں بورڈ کو آج ہی نتائج جاری کرنے کا حکم دیا۔ پی ایم ڈی سی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ داخلہ ٹیسٹ کے انعقاد صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی۔
جبران ناصر ایڈووکیٹ نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ داخلہ ٹیسٹ کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے۔ تاہم ٹیسٹ کسے منعقد کرنا ہے یہ صوبائی حکومت کا استحقاق ہے، اگر آئی بی اے ٹیسٹ کا انعقاد کرواتا ہے تو وہ شفاف ہوگا، نقائص کی نشاندہی کے بعد اگر دوبارہ ٹیسٹ نہیں ہوتا تو سوال ہوگا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئی بی اے نے رپورٹ دی تھی کہ بیک وقت دس ہزار سے زائد طلبا کے امتحانات نہیں لے سکتا۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے تجویز دی کہ ایسا ممکن ہے کہ آئی بی اے کراچی کو امتحان سپروائز کرنے کی ذمہ داری دی جائے اور سندھ حکومت تمام سہولت کی فراہمی میں معاونت کرے۔
عدالت نے سندھ حکومت سے تجویز پر جواب طلب کیا تھا، بعد ازاں چیمبر میں سندھ حکومت کے جواب کے بعد عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ایم ڈی کیٹ کے نتائج کالعدم قرار دیتے ہوئے چار ہفتوں میں دوبارہ ٹیسٹ منعقد کرنے کا حکم جاری کیا۔
واضح رہے کہ 22 ستمبر کو ایک ہی روز میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں سندھ بھر سے 50 ہزار سات سو امیدواروں نے حصہ لیا تھا۔ کراچی میں سرکاری میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کی 858 نشستوں کے لیے 12 ہزار سے زائد امیدواروں نے امتحانات میں شرکت کی تھی۔
سندھ میں کراچی کے علاوہ لاڑکانہ، سکھر، جامشورو اور شہید بے نظیر آباد میں بھی ٹیسٹ سینٹر بنائے گئے تھے۔
ملک بھر سے گزشتہ سال ایک لاکھ 80 ہزار اور اس سال تقریبا دو لاکھ طلبہ نے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ کے ٹیسٹ میں شریک ہوئے تھے۔
سندھ کے علاوہ دیگر صوبوں میں بھی ایم ڈی کیٹ کے امتحانات میں بے قاعدگیوں اور پیپر آوٹ ہونے کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔
لاہور کی وہ عمارت جہاں بھگت سنگھ کا ٹرائل ہوا، اب کس حال میں ہے؟