شام کی صورتِ حال پر سیکیورٹی کونسل کا اجلاس طلب
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیر کو ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔
اے ایف پی نے ذرائع سے رپورٹ کیا ہے کہ یہ اجلاس شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت ختم ہونے کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
مختلف ممالک میں موجود شامیوں کا جشن
بشار الاسد حکومت کے خاتمے پر جہاں شام کے کئی شہروں میں لوگوں نے جشن منایا، وہیں دنیا کے مختلف ملکوں میں آباد شامی بھی سڑکوں پر نکلے اور خوشی کا اظہار کیا۔
جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ہزاروں شامی شہریوں نے اتوار کو ریلی نکالی۔ یورپی ممالک میں سب سے زیادہ شامی شہری جرمنی میں ہی آباد ہیں جہاں ان کی تعداد تقریباً دس لاکھ ہے۔
برلن کے علاوہ ایتھنز، بلغراد، استنبول، لندن، پیرس، اسٹاک ہوم اور ویانا میں بھی شامی شہریوں نے ریلیاں نکالیں اور جشن منایا۔
بشار الاسد کا 24 سالہ دورِ اقتدار؛ کب کیا ہوا؟
بشار الاسد کا لگ بھگ 24 سالہ دورِ اقتدار اتوار کو باغیوں کے دمشق پر قبضے کے بعد ختم ہو گیا۔ روسی میڈیا رپورٹس کے مطابق بشار الاسد ملک سے فرار ہونے کے بعد ماسکو پہنچ گئے ہیں۔
سترہ جولائی 2000 کو بشار الاسد اپنے والد حافظ الاسد کے انتقال کے بعد شام کے نئے سربراہ بنے۔ بشار الاسد نے 98 فی صد ووٹ لے کر ریفرنڈم جیتا تھا جس میں وہی واحد امیدوار تھے۔
پارلیمنٹ نے بشارالاسد کے صدر بننے کی راہ ہموار کرنے کے لیے ان کے والد کی وفات کے دن ہی آئین میں ترمیم کر کے صدر کے لیے عمر کی کم از کم حد میں کمی کی تھی۔
شام کی حکمران جماعت بعث پارٹی نے ان کے والد کی وفات کے فوراً بعد ہی بشار کو افواج کا کمانڈر انچیف بھی نامزد کر دیا تھا۔