پاکستان میں توانائی کا بحران شدت اختیار کرتا جارہا ہے ۔ ایک جانب بجلی کی کمی اور لوڈشیڈنگ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے تو دوسری جانب گیس خصوصاً سی این جی کا روزافزوں بحران انتہائی تشویشناک ہوگیا ہے۔ بجلی کی کمی پوری کرنے کے لئے ملک بھر میں 12 ، 12 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے تو سی این جی اسٹیشنز پر رات بارہ بجے سے صبح چھ بجے تکگیس کی لوڈ شیڈنگ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا ۔ اس اعلان کے خلاف سی این جی اسٹیشنز مالکان نے بدھ سے غیر معینہ مدت تک ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ ہڑتال کے سبب چار کروڑ سی این جی صارفین متاثرہوں گے۔
بجلی فراہم کرنے والے ادارے پیپکو کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق فی الوقت ملک بھر میں بجلی کی مجموعی پیداوار10ہزار790 جبکہ طلب 13 ہزار490 میگا واٹ ہے۔ یوں بجلی کا مجموعی شارٹ فال 2700 میگا واٹ ہوگیا ہے۔ اس کمی پر قابو پانے کے لئے پورے ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔ شہروں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ8 سے 10 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں10سے 12 گھنٹے تک پہنچ گیا ہے۔
دوسری جانب موسم گرما شروع ہونے کے باوجودقدرتی گیس کے شارٹ فال میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئیجس کے سبب حکومت کی جانب سے سی این جی کی لوڈ شیڈنگ کا اعلان کیا گیا تھا جس کے خلاف سی این جی اسٹیشنز مالکان نے ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔منگل کی شام تک حکومت اورسی این جی ایسوسی ایشن کے درمیان مذاکرات جاری تھے تاہم ان کا کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوسکا۔مذاکرات کی ناکامی کے بعد بدھ سے سی این جی اسٹیشن غیر معینہ مدت تک بند رہیں گے ۔ سی این جی پمپس پر پٹرول بھی فروخت نہیں ہو گاجس سے ملک بھرمیں پٹرول کی قلت کاخدشہ پیدا ہوگیاہے۔
۔چیئرمین آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن غیاث پراچہ کے مطابق سی این جی سے چار کروڑ صارفین متاثر ہوں گے۔
ادھرسوئی گیس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چونکہ بجلی کے مقابلے میں گیس سستی ہیلہذااس کا استعمال کئی گنا زیادہ ہے جبکہ اس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے جبکہ پیداوار اتنی نہیں ہے لہذا 4سو ملین کیوبک فٹ کا شارٹ فال ہفتے میں تین روز صنعتیں اور دو روزسی این جی اسٹیشن بند کر کے پورا کرنا پڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1