پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی کے مطابق اتوار کو ملک میں بجلی کی طلب اور رسد کے درمیان فرق 5,000 میگاواٹ رہا اور بجلی کی اس کمی کو دیہی و شہری علاقوں میں لوڈ شیڈنگ سے پورا کیا گیا۔
گرمی کی شدت میں اضافے کے بعد قومی گرڈ کو روزانہ تقریباً چار سے پانچ ہزار میگاواٹ تک بجلی کی کمی کا سامنا رہتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی ساتھ آبادی کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں وہاں کی الیکٹرک سپلائی کمپنی کی انتظامیہ اور ادارے کی مزدور یونین کے مابین تنازع نے بھی صورت حال کو گھمبیر بنا دیا ہے اور اسی وجہ سے شہر میں لوڈ شیڈنگ کے دورانیے میں اضافہ ہوا ہے۔
اس صورت حال پر ملک کے مختلف حصوں میں صارفین کا احتجاج جاری ہے۔ بعض موقعوں پر یہ دیکھنے میں بھی آیا کہ احتجاج پرتشدد ہو گیا اور مظاہرین پر قابو پانے کے لیے پولیس کو طاقت استعمال کرنا پڑی۔
تاجروں اور صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ بجلی اور گیس کی کمی کے باعث صنعتی شعبہ بری طرح متاثر ہو رہا ہے جس کے باعث بے روزگاری بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے عہدے دار شہزاد احمد خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پیداواری شعبے میں صنعتیں اپنی کل استعداد کے محض 40 فیصد پر کام کر رہی ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ صنعت کار اس مسئلے سے عملے کی تعداد محدود کرکے اور اخراجات میں کمی لا کر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کی سربراہی میں قائم مخلوط حکومت تسلیم کرتی ہے کہ ملک میں بجلی اور گیس اتنی موجود نہیں جتنی درکار ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ حکومت حالیہ برسوں میں بجلی کی پیداوار میں لگ بھگ دو ہزار میگاواٹ کا اضافہ کر چکی ہے اور بجلی کی پیداوار مزید بڑھانے کے لیے کئی دیگر منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: