رسائی کے لنکس

بلدیاتی انتخابات: التوا کی قرارداد کے باوجود بحث جاری


محرم، امن و امان کی صورتحال اور موجودہ تناظر کے پیش نظر سیاسی جماعتیں اس بات کی خواہش مند ہیں کہ انتخابات کے لئے مناسب وقت دیا جائے

کراچی ۔۔۔۔۔ قومی اسمبلی میں بلدیاتی انتخابات کے التواٴ کے لئے جمعرات کو متفقہ طور پر منظور ہونے والی قرار داد کے باوجود سیاسی جماعتوں کے درمیان بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر بحث جاری ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے صوبائی حکومتوں سے انتخابات کے لئے تاریخ تجویز کرنے پر زور دیا تھا۔

صوبائی حکومتوں کی جانب سے تاریخ ملنے کے بعد الیکشن کمیشن نے تین صوبوں کے لئے انتخابی شیڈول کا اعلان بھی کردیا تھا جس کے مطابق سندھ اور بلوچستان میں 27نومبر اور پنجاب میں 7دسمبر کو انتخابات کرانے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم محرم، امن و امان کی صورتحال اور موجودہ تناظر کے پیش نظر خود سیاسی جماعتیں اس بات کی خواہش مند ہیں کہ انتخابات کے لئے مناسب وقت دیا جائے ۔

انتخابات کے لئے وقت کم ہے ۔۔ایم کیو ایم ، پی پی اتفاق
سندھ میں گہرا اثر و رسوخ رکھنے والی دو اہم جماعتوں، پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ بھی جمعرات کو اس نکتے پر متفق ہوگئیں کہ سندھ میں مقررہ تاریخ پر بلدیاتی انتخابات ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہیں۔

یہ اتفاق دونوں جماعتوں کے وفود کی آپسی ملاقات کے نتیجے میں سامنے آیا۔ ایم کیو ایم کے رہنماوٴں ڈاکٹر صغیر احمد، عادل صدیقی اور کنور نوید جمیل کو وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ملاقات کی دعوت دی تھی۔ سینئر صوبائی وزیر نثار کھہڑو، صوبائی وزیر قانون سکندر میندھرو اور شرجیل میمن نے پیپلز پارٹی کی ترجمانی کی۔

دونوں جماعتوں کے رہنماوٴں نے اتفاق کیا کہ موجودہ حالات میں مقررہ وقت پر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد مشکل نظر آتا ہے۔ اس موقع پر پی پی رہنماوٴں کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت الیکشن کمیشن سے انتخابی شیڈول پر نظر ثانی کی درخواست کرے گی۔

انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ
ادھر بلوچستان سے تعلق رکھنے والی جمہوری وطن پارٹی پہلے ہی بلوچستان میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرچکی ہے۔ پارٹی سربراہ نوابزادہ طلال بگٹی کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں بھی الیکشن کے بجائے سلیکشن کے ذریعے مصنوعی قیادت کو نچلی سطح پر پروان چڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ادھر ارکان قومی اسمبلی خورشید شاہ، شاہ محمود قریشی، فاروق ستار، طارق بشیر چیمہ، محمود خان اچکزئی اور آفتاب شیخ پہلے ہی اتنی کم مدت میں انتخابات کرانے کے حق میں نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر انتخابات سے پہلے کا تمام مرحلہ تیزی مکمل کر بھی لیا گیا تو یہ غیر شفاف ہوگا۔ پھر عجلت کا عمل نتائج پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔

ادھر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخاب کے لیے بیلٹ پیپرز کی چھپائی 20 یا 25 روز میں ممکن نہیں۔جمعرات کواسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ حکومت بیلٹ پیپرز کی چھپائی میں پڑی تو انتخابات کی شفافیت پر سوالات کھڑے ہوجائیں گے۔
XS
SM
MD
LG