برطانیہ اور امریکہ میں پاکستان کی سابق سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ القاعدہ کے راہنما اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی اور امریکی آپریشن میں ہلاکت نے کئی سوالات کوجنم دیا ہےاور پاکستانی عوام اِن سوالوں کے جواب چاہتے ہیں۔
لندن میں کتاب کی تقریب ِ رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے سابق سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام اصل حقائق جاننا چاہتے ہیں۔
ملیحہ لودھی کے الفاظ میں، ’ گذشتہ 48گھنٹوں میں پاکستان میں جاری بحث سے آپ یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ پاکستانی عوام اصل حقائق اور جوابات چاہتے ہیں۔ میں کوئی سرکاری عہدہ تو نہیں رکھتی لیکن ایک پاکستانی شہری کی حیثیت سے عوام کی طرح یہ جاننا چاہوں گی کہ کیا ہوا اور کیسے ہوا؟‘
اِس واقعے نے یقیناٍ ً ایسے سوالات کوجنم دیا ہے جِن کے جوابات ابھی تک نہیں دیے گئے۔
ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے جِن سوالات کا ذکر کیا پاکستانی حکومت اور فوج اپنا مؤقف بیان کرتے ہوئے پہلے ہی القاعدہ کے راہنما کی پاکستان میں موجودگی سے لاعلمی کا اظہار کرچکے ہیں۔
’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ملیحہ لودھی نے موجودہ صورتِ حال میں پاک امریکہ تعلقات سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم اپنے اندرونی مسائل کا حل تلاش نہ کریں غیر ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر نہیں ہوں گے۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام آج اپنے لیے ایسی ذمہ دار حکومت چاہتے ہیں جو کہ اُن کی توقعات پر پوری اُتر سکے۔
سابق سفیر نے پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کو متحدہ قومی موومنٹ کی تقلید کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک کو درپیش چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کوتعلیم یافتہ مڈل کلاس طبقے کو آگے لانا ہوگا۔