عبدالبوہاری ایک بین الاقوامی اتھلیٹ ہیں اور ڈسکس تھرو کے برطانوی چیمپن ہیں۔ وہ لندن اولمپکس میں برطانیہ کی نمائندگی کررہے ہیں۔
لندن اولمپک کمیٹی، برطانوی وزارت داخلہ، میٹروپولٹن پولیس اور نیشنل اسکاؤٹس ایسوسی ایشن کے تعاون سے عبدالبوہاری نے لندن کے کلچرل سینٹر میں پانچ ہزار مسلمانوں کو افطار ڈنر دیا، جس میں اتھلیٹ بھی شریک ہوئے۔
لندن اولمپکس میں تقریباً 3500 مسلم کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں۔
رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کے دوران برطانیہ کی حکومت اور اولمپک ایسوسی ایشن نے روزہ دارمسلمان کھلاڑیوں کے لیے خصوصی سہولتوں کی فراہمی کے انتظامات کیے ہیں۔
عبدالبوہاری نے ایک انٹرویو میں وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اولمپک ویلج میں مسلمان کھلاڑیوں کو اپنے گھر جیسی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ جن میں نماز کی ادائیگی کے لیے مخصوص کمرے، حلال خوراک کی فراہمی اور افطار کے لیے الگ جگہوں کا انتظام شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اولمپک مقابلوں کے دوران روزہ رکھنا بہت مشکل ہے کیونکہ میری طرح کھلاڑیوں کو تیاری کے لیے سخت تربیت کرنی پڑتی ہے۔ چنانچہ وہ بعد میں اپنے روزے رکھ سکتے ہیں۔
بوہاری کا کہناتھا کہ اولمپک مقابلوں میں حصہ لینے والے مسلمان کھلاڑیوں کو بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا اور اگر ان کے جسم میں توانائی کم ہوگی تو ان کے لیے اعلیٰ ترین معیار دکھانے اور دوسرے کھلاڑیوں پر برتری حاصل کرنا بہت دشوار ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اولمپک مقابلوں میں اترنے کے لیے مسلمان کھلاڑیوں کو مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔
بوہاری نے مزید کہا کہ مسلمان اتھلیٹ بھی میری طرح کا فیصلہ کرسکتے ہیں ۔ میں روزے نہیں رکھ رہا بلکہ اس کی بجائے صدقہ دے رہا ہوں اور میں اپنے روزے بعد میں رکھوں گا۔
لندن اولمپک کمیٹی، برطانوی وزارت داخلہ، میٹروپولٹن پولیس اور نیشنل اسکاؤٹس ایسوسی ایشن کے تعاون سے عبدالبوہاری نے لندن کے کلچرل سینٹر میں پانچ ہزار مسلمانوں کو افطار ڈنر دیا، جس میں اتھلیٹ بھی شریک ہوئے۔
لندن اولمپکس میں تقریباً 3500 مسلم کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں۔
رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کے دوران برطانیہ کی حکومت اور اولمپک ایسوسی ایشن نے روزہ دارمسلمان کھلاڑیوں کے لیے خصوصی سہولتوں کی فراہمی کے انتظامات کیے ہیں۔
عبدالبوہاری نے ایک انٹرویو میں وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اولمپک ویلج میں مسلمان کھلاڑیوں کو اپنے گھر جیسی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ جن میں نماز کی ادائیگی کے لیے مخصوص کمرے، حلال خوراک کی فراہمی اور افطار کے لیے الگ جگہوں کا انتظام شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اولمپک مقابلوں کے دوران روزہ رکھنا بہت مشکل ہے کیونکہ میری طرح کھلاڑیوں کو تیاری کے لیے سخت تربیت کرنی پڑتی ہے۔ چنانچہ وہ بعد میں اپنے روزے رکھ سکتے ہیں۔
بوہاری کا کہناتھا کہ اولمپک مقابلوں میں حصہ لینے والے مسلمان کھلاڑیوں کو بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا اور اگر ان کے جسم میں توانائی کم ہوگی تو ان کے لیے اعلیٰ ترین معیار دکھانے اور دوسرے کھلاڑیوں پر برتری حاصل کرنا بہت دشوار ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اولمپک مقابلوں میں اترنے کے لیے مسلمان کھلاڑیوں کو مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔
بوہاری نے مزید کہا کہ مسلمان اتھلیٹ بھی میری طرح کا فیصلہ کرسکتے ہیں ۔ میں روزے نہیں رکھ رہا بلکہ اس کی بجائے صدقہ دے رہا ہوں اور میں اپنے روزے بعد میں رکھوں گا۔