واشنگٹن —
برطانیہ کی پولیس نے 'منی لانڈرنگ' کے الزام میں حراست میں لیے گئے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کو طویل تفتیش کے بعد ضمانت پر رہا کردیا ہے۔
لندن پولیس نے 'منی لانڈرنگ' کے الزام کی تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے سربراہ کو منگل کو علی الصباح لندن میں ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا تھا۔
بعد ازاں الطاف حسین کو طبی معائنے کے لیے اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں تین روز گزارنے کے بعد انہیں جمعے کو دوبارہ لندن کے 'سدرک پولیس اسٹیشن' منتقل کردیا گیا تھا۔
جمعے کو پولیس اسٹیشن میں الطاف حسین سے 'منی لانڈرنگ' کے الزام میں کئی گھنٹے تک تفتیش کی گئی جس کے مکمل ہونے پر انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
متحدہ کے قائد کی رہائی لندن کے مقامی وقت کے مطابق جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب عمل میں آئی۔
الطاف حسین رہائی کے بعد پولیس اسٹیشن سے باہر آئے تو وہاں موجود پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں نے ان کا استقبال کیا اور انہیں لے کر لندن میں قائم پارٹی کے مرکزی دفتر روانہ ہو گئے۔
بعد ازاں ایم کیو ایم کے لندن دفتر سے ٹیلی فون کے ذریعے کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں میں جمع پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے اپنی رہائی کو حق کی فتح قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی جدوجہد زبان، مذہب اور مسلک سے بالاتر ہوکر تمام محروموں کو ان کا حق دلانے کے لیے ہے اور وہ مشکل ترین وقت میں بھی حق بات کہتے رہیں گے۔
الطاف حسین نے اپنی رہائی کے لیے آواز اٹھانے پر وزیرِاعظم پاکستان میاں نواز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر رہنماؤں، سیاسی جماعتوں اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے اپنے ساتھ اچھا سلوک کرنے پر لندن میٹروپولیٹن پولیس اور 'اسکاٹ لینڈ یارڈ' کا بھی انگریزی میں شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہیں برطانیہ کے نظام انصاف پر پورا اعتماد ہے۔
الطاف حسین نے اس موقع پر تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر معطل کیے جانے والے تمام رہنماؤں اور کارکنوں کو "معاف" کرنے کا بھی اعلان کیا۔
انہوں نے سندھ کے مختلف شہروں میں اپنے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے جمع کارکنوں کو دھرنے ختم کرنے کی ہدایت کی۔
اپنے قائد کی رہائی پر کارکنوں نے خوشیاں منائیں، ایک دوسرے میں مٹھائیاں تقسیم کیں اور اوائل ہفتہ سے جاری احتجاجی دھرنے ختم کردیے۔
خیال رہے کہ متحدہ کے قائد 1992ء سے خود ساختہ جلاوطنی پر برطانیہ میں مقیم ہیں اور انہیں برطانیہ کی شہریت بھی حاصل ہے۔
اس سے قبل جمعے کو اسلام آباد میں ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا تھا کہ اگر الطاف حسین نے پاکستان واپس آنے کا ارادہ ظاہر کیا تو وزارت خارجہ حکومت کی ہدایت کے مطابق عمل کرے گی۔
جمعرات کو لندن میں پاکستان کے قائم مقام ہائی کمشنر محمد عمران مرزا نے بھی الطاف حسین سے اسپتال میں 20 منٹ تک ملاقات کی تھی۔
لندن پولیس نے 'منی لانڈرنگ' کے الزام کی تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے سربراہ کو منگل کو علی الصباح لندن میں ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا تھا۔
بعد ازاں الطاف حسین کو طبی معائنے کے لیے اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں تین روز گزارنے کے بعد انہیں جمعے کو دوبارہ لندن کے 'سدرک پولیس اسٹیشن' منتقل کردیا گیا تھا۔
جمعے کو پولیس اسٹیشن میں الطاف حسین سے 'منی لانڈرنگ' کے الزام میں کئی گھنٹے تک تفتیش کی گئی جس کے مکمل ہونے پر انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
متحدہ کے قائد کی رہائی لندن کے مقامی وقت کے مطابق جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب عمل میں آئی۔
الطاف حسین رہائی کے بعد پولیس اسٹیشن سے باہر آئے تو وہاں موجود پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں نے ان کا استقبال کیا اور انہیں لے کر لندن میں قائم پارٹی کے مرکزی دفتر روانہ ہو گئے۔
بعد ازاں ایم کیو ایم کے لندن دفتر سے ٹیلی فون کے ذریعے کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں میں جمع پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے اپنی رہائی کو حق کی فتح قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی جدوجہد زبان، مذہب اور مسلک سے بالاتر ہوکر تمام محروموں کو ان کا حق دلانے کے لیے ہے اور وہ مشکل ترین وقت میں بھی حق بات کہتے رہیں گے۔
الطاف حسین نے اپنی رہائی کے لیے آواز اٹھانے پر وزیرِاعظم پاکستان میاں نواز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر رہنماؤں، سیاسی جماعتوں اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے اپنے ساتھ اچھا سلوک کرنے پر لندن میٹروپولیٹن پولیس اور 'اسکاٹ لینڈ یارڈ' کا بھی انگریزی میں شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہیں برطانیہ کے نظام انصاف پر پورا اعتماد ہے۔
الطاف حسین نے اس موقع پر تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر معطل کیے جانے والے تمام رہنماؤں اور کارکنوں کو "معاف" کرنے کا بھی اعلان کیا۔
انہوں نے سندھ کے مختلف شہروں میں اپنے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے جمع کارکنوں کو دھرنے ختم کرنے کی ہدایت کی۔
اپنے قائد کی رہائی پر کارکنوں نے خوشیاں منائیں، ایک دوسرے میں مٹھائیاں تقسیم کیں اور اوائل ہفتہ سے جاری احتجاجی دھرنے ختم کردیے۔
خیال رہے کہ متحدہ کے قائد 1992ء سے خود ساختہ جلاوطنی پر برطانیہ میں مقیم ہیں اور انہیں برطانیہ کی شہریت بھی حاصل ہے۔
اس سے قبل جمعے کو اسلام آباد میں ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا تھا کہ اگر الطاف حسین نے پاکستان واپس آنے کا ارادہ ظاہر کیا تو وزارت خارجہ حکومت کی ہدایت کے مطابق عمل کرے گی۔
جمعرات کو لندن میں پاکستان کے قائم مقام ہائی کمشنر محمد عمران مرزا نے بھی الطاف حسین سے اسپتال میں 20 منٹ تک ملاقات کی تھی۔