برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اٹلی میں اپنی تعطیلات مختصر کر کے لندن واپس آرہے ہیں تاکہ شہر میں جاری بلوؤں سے نمٹ سکیں جنہیں گذشتہ کئی برسوں کے بدترین بلوے قرار دیا جارہاہے۔
پیر کو مسلسل تیسری رات عمارتوں ، کاروں اور بس اسٹاپوں کو نذرآتش کیا گیا اور کئی مقامات پر نوجوان بلوائیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔کئی اسٹوروں اور ریستورانوں کو لوٹا گیا اور پولیس پر پٹرول بم پھینکے گئے ۔
تشدد کی یہ لہر گزشتہ ہفتے ٹوٹن ہیم میں پولیس کے ہاتھوں ایک 29 سالہ نوجوان کی گولی سے ہلاکت کے بعد شروع ہوئی ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اب تک215 افراد کو گرفتار کرچکی ہے ۔ جب کہ ا س 35 اہل کار زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں وہ اہل کار بھی شامل ہے جوگرفتاریوں کی کوشش کے دوران ایک کار کے نیچے آکر زخمی ہوگئے تھے۔
برطانوی نائب وزیر اعظم نک کلیگ نے تشدد کو غیر ضروری ، اور مکمل طور پر نا قابل قبول قرار دیا ۔ وزیر داخلہ تھریسامے نے بلوائیوں کو مجرم قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی ۔