رسائی کے لنکس

پُر تشدد مظاہرے اور فسادات لندن کے دیگر علاقوں میں بھی پھیل گئے


پُر تشدد مظاہرے اور فسادات لندن کے دیگر علاقوں میں بھی پھیل گئے
پُر تشدد مظاہرے اور فسادات لندن کے دیگر علاقوں میں بھی پھیل گئے

شمالی لندن کے پُر تشدد مظاہروں اور فسادات نے مشرقی اور جنوبی لندن کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا، جِس کے نتیجے میں درجنوں دوکانیں اور کیش مشینیں لوٹ مار کے بعد نذرِ آتش کی گئی ہیں۔

انتیس سالہ سیاہ فام نوجوان مارک ڈگن کی مبینہ طور پر پولیس فائرنگ سے ہلاکت کے بعد شمالی لندن کے علاقے ٹاٹنہم میں ہفتے کی شب شروع ہونے والے پُر تشدد مظاہرے اور فسادات لندن کے دیگر علاقوں میں بھی پھیل گئے ہیں۔

اتوار اور پیر کی درمیانی شب سینکڑوں مظاہرین نے مشرقی لندن کے ایشیائی اکثریتی علاقوں والتھم سٹو، لیٹن سمیت جنوبی لندن کے علاقے برک سٹن ، ازلنگٹن اور ایڈمنٹن گرین کے مرکزی شاپنگ مال میں موجود دوکانوں اور بینکوں کو لوٹ مار کے بعد نذرِ آتش کردیا جب کہ پولیس افسران پر پیٹرول بموں اور خالی بوتلوں سے رات بھر حملے کیے گئے۔

اتوار کی شب ایڈمنٹن کے قریب سینکڑوں نوجوان مظاہرین نے تین پولیس گاڑیوں اور سرکاری املاک کو بھی نذرِ آتش کیا۔

ایشیائی اکثریتی علاقے والتھم سٹو میں 50کے قریب نوجوانوں نے ہائی اسٹریٹ میں واقع درجنوں دوکانوں کے شیشے اور دروازے توڑنے کے بعد لوٹ مار کی۔ہائی اسٹریٹ والتھم سٹو، لیٹن میں پاکستانی کمیونٹی کی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔

پاکستانی نژاد میئر لیاقت علی نے ایک بیان میں ایشیائی کمیونٹی کے نقصانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کمیونٹی کو ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس سے تعاون کرنے کی پیل کی ہے۔

مارک ڈگن جمعرات کے روز شمالی لندن میں پولیس کے ساتھ فائرنگ میں ہلاک ہوئے تھے جِس کے بعد ہفتے کی شب سینکڑوں مظاہرین نے اُن کی ہلاکت کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن، یہ مظاہرے کچھ ہی دیر بعد فسادات اور لوٹ مار میں تبدیل ہوگئے جو کہ ابھی تک جاری ہیں۔

لندن پولیس کے کمانڈر، ایڈریان ہینس ٹاک کے خیال میں دو روز سے جاری فسادات میں جرائم پیشہ افراد ملوث ہیں۔

اُن کے الفاظ میں جرائم پیشہ مظاہرین کسی کمیونٹی کی نمائندگی نہیں کر رہے، بلکہ یہ لوگ تو کمیونٹی کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔ مکانات، دوکانوں اور کاروبار کو لوٹ مار کے بعد نذرِ آتش کرکے لوگوں کو پریشان کیا جارہا ہے۔ لیکن، لندن پولیس نے جرٴات کے ساتھ اِن جرائم پیشہ عناصر کا دو روز تک مقابلہ کیا۔

اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ترجمان کے مطابق، اب تک 100سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پُر تشدد واقعات میں اب تک 35پولیس افسران سمیت 50افراد زخمی ہوئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG