رسائی کے لنکس

نیو یارک میں 10 خواتین کے سیریل کلر کی تلاش، ایک دہائی بعد مشتبہ شخص گرفتار


امریکہ کی ریاست نیو یارک میں11 ہلاکتوں کی تفتیش بظاہر ختم ہو گئی تھی۔ اس بارے میں شکوک و شبہات موجود تھے کہ کیا اس قاتل کو کبھی گرفتار بھی کیا جا سکے گا جس نےخواتین کو قتل کرکےان کی باقیات کو لانگ آئی لینڈ میں ساحلی پٹی کے دور دراز علاقوں میں پھینک دیا تھا۔

پولیس نے البتہ اپنا کام جاری رکھا اور 12 برس کے بعد جمعے کو متاثرین کے سوگوار خاندانوں کو اس وقت قدرےراحت ملی جب حکام نے 59 سالہ آرکیٹیکٹ ریکس ہیورمن کی گرفتاری کا اعلان کیا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ریکس ہیورمن 11 میں سے کم از کم چار اموات کا ذمہ دار ہے۔

اس ملزم کی گرفتاری نے مقتولین کے عزیزوں کو بھی مضطرب کر دیا ہے-ان میں ایمی بروٹز شامل ہیں جن کی کزن میلیسا بارتھیلمی کی باقیات ایک دوسری عورت کی تلاش کے دوران اتفاقیہ طور پر سب سے پہلے ملی تھیں۔

ایمی کے لیےملزم کی گرفتاری غیر متوقع خبر تھی اس لیے وہ حیران بھی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اب ہم بہتر محسوس کر سکتے ہیں۔

ایمی کے خاندان کے لیے کئی برس کی آزمائش پریشان کن تھی۔ استغاثہ کا کہنا تھا کہ مشتبہ شخص نے میلیسا کے موبائل فون سے اس کے خاندان کو اذیت دینے کے لیے متعدد کالز کی تھیں جن میں سے ایک میں اس نے کہا تھا کہ میں نے اسے(میلساکو) مار ڈالا ہے۔

قتل کی گئی تمام خواتین سیکس ورکرز تھیں۔
قتل کی گئی تمام خواتین سیکس ورکرز تھیں۔

میلیسا کی باقیات کی تلاش میں تیزی لانے کے لیے ان کے خاندان نے ماہرین کی خدمات حاصل کی تھیں۔قتل کیے گئے افراد کی باقیات گلگو بیچ سے ملی تھیں۔

گلگو بیچ طویل عرصے سے رکی ہوئی تحقیقات کا مرکز ہے۔ ان میں ایک چھوٹے بچے کی باقیات بھی شامل ہیں۔ بچے اور تین دیگر خواتین کی شناخت ہونی ابھی باقی ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ قتل کی گئی تمام خواتین سیکس ورکر تھیں جن میں مارے جانے والے چھوٹے بچے کی ماں بھی شامل تھی۔

تفتیش کاروں کے مطابق گرفتار ہونے والا مشتبہ شخص ریکس ہیورمین تمام اموات کا ذمہ دار نہیں ہو سکتا۔

حکام کے مطابق گرفتار کیا گیا 59 سالہ ملزم تمام اموات کا ذمہ دار نہیں ہے۔
حکام کے مطابق گرفتار کیا گیا 59 سالہ ملزم تمام اموات کا ذمہ دار نہیں ہے۔

میلیسا بارتھیلمی کے علاوہ اس پر دیگر خواتین میگن واٹرمین اور امبر کوسٹیلو کو قتل کرنے کا الزام ہے۔ ان خواتین کی گمشدگی کی اطلاع 2010 میں دی گئی تھی۔

حکام کے مطابق ریکس ہیورمین ان خواتین کی ہلاکت سے تین سال قبل لاپتا ہونے والی چوتھی خاتون مورین کی موت میں بھی مرکزی ملزم ہے۔

ملزم ریکس ہیورمین کے وکیل کے مطابق وہ بے قصور ہیں۔

میلیسا بارتھیلمی کی لاش11 دسمبر 2010 کو لاپتا ہونے کے ایک برس سے زائد عرصے کے بعد ملی تھی۔

میلیسا کی لاش ملنے کے دو دن بعد قریب سے ہی تین دیگر نوجوان خواتین کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

ایک دہائی قبل قتل کی گئی خواتین کی باقیات مختلف مقامات سے ملی تھیں۔
ایک دہائی قبل قتل کی گئی خواتین کی باقیات مختلف مقامات سے ملی تھیں۔

قاتل نےجو سراغ چھوڑے تھےان میں فون کالز بھی شامل تھیں جن میں سے ایک میلیسا بارتھیلمی کے موبائل فون سے اس دن کی گئی تھی جب اسے آخری بار زندہ دیکھا گیا تھا۔

میلیسا بارتھیلمی کا سراغ لانگ آئی لینڈ کے ایک قصبے میں ملا تھا جہاں سے لگ بھگ 32 کلومیٹر دور اس کی لاش بعد میں ملی جو ریکس ہیورمین کے گھر سے زیادہ دور نہیں تھی۔

اگر تمام الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو ملزم ریکس ہیورمین کو پیرول کے امکان کے بغیر عمر قید کی کئی سزا ؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

میلیسا بارتھیلمی کی والدہ لن بارتھیلمی نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےملزم کے حوالے سے کہا کہ موت اس کے لیے بہت کم سز اہے۔

قتل ہونے والی بعض خواتین کے لواحقین نے کسی قدر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
قتل ہونے والی بعض خواتین کے لواحقین نے کسی قدر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

لن بارتھیلمی کے مطابق وہ چاہیں گی کہ ملزم دوسرے قیدیوں کے ہاتھو ں اذیتوں کا سامنا کرے۔

غمزدہ والدین نےملزم کی گرفتاری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آخر کار ایک مشتبہ شخص پکڑا گیا۔ تاہم ایک اہم سوال باقی ہے کہ اس میں اتنا وقت کیوں لگا؟

دلچسپ بات یہ ہےکہ یہ وہ سوال ہے جو بظاہر مشتبہ قاتل کے پاس بھی تھا۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ وہ یہ پوچھنے کے لیے آن لائن گیا تھا کہ لانگ آئی لینڈ کے سیریل کلر کو کیوں نہیں پکڑا گیا؟

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔۰

XS
SM
MD
LG