امریکی اٹارنی جنرل لوریتا لِنچ نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ نفرت کی نوعیت کے جرائم اور ہراساں کرنے کے واقعات اور دھمکیوں سے متعلق اطلاعات باضابطہ طور پر درج کرائیں۔
امریکہ میں نفرت پر مبنی جرائم پر اپنے وڈیو بیان میں اُنھوں نے کہا ہے کہ ’’ضرورت اِس بات کی ہے کہ ایسے واقعات کی اطلاع قانون کا نفاذ کرنے والے اہل کاروں کے ساتھ ساتھ محکمہٴ انصاف کو دی جائیں، تاکہ چھان بین کرنے والے تفتیش کار اور استغاثہ کے اہل کار آپ کے حقوق کے دفاع کا اقدام کر سکیں‘‘۔
وڈیو رپورٹ میں سنہ 2015 سے اب تک ’ایف بی آئی‘ کی درج کردہ نفرت کے واقعات پر مبنی جرائم کا اعداد و شمار دیا گیا ہے، جسے اس ہفتے کے اوائل میں جاری کیا گیا تھا، جس میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ برس کے دوران نفرت پر مبنی جرائم کی شرح میں 7 فی صد کا اضافہ دیکھا گیا؛ جب کہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے واقعات بڑھ کر 67 فی صد ہوگئے۔
بیورو کی تازہ ترین اعداد کے مطابق، گذشتہ سال کے مقابلے میں نفرت پر مبنی جرائم 5479 سے بڑھ کر 5850 تک پہنچ گئے۔ اور مسلمان مخالف نفرت کے جرائم ستمبر، 2001ء کے دہشت گرد حملوں کے بعد سے اب تک کی انتہائی سطح پر ہیں۔
دیکھنے میں یہ آیا ہے نفرت اور ہراساں کرنے کے واقعات میں اُس وقت اضافہ آیا جب امریکہ کے صدر کے طور پر ڈونالڈ ٹرمپ منتخب ہوئے۔ ’سدرن پاورٹی لا سینٹر‘ نے، جو نفرت کی طرز عمل رکھنے والے گروہوں پر نگاہ رکھتا ہے، کہا ہے کہ زیادہ تر کا تعلق ٹرمپ یا اُن کی انتخابی مہم سے رہا ہے، جب کہ کچھ رپورٹیں غیر درست یا غلط بھی ثابت ہوئی ہیں۔