اقوام متحدہ کے ادارے خبردار کر رہے ہیں کہ ایک ارب سے زائد ایسے افراد کو سماعت سے محرومی کا خطرہ ہے جو اپنے ذرائع کے ذریعے بہت بلند آواز میں موسیقی سنتے ہیں۔ ان افراد کی عمریں 12 سے 35 برس تک ہیں۔
عالمی ادارہ صحت اور بین الاقوامی مواصلاتی یونین نئے بین الاقوامی معیار متعارف کرا رہے ہیں جن کے تحت سمارٹ فونز اور دوسرے آلات کو اس انداز میں محفوظ بنایا جائے گا کہ وہ سماعت کے لئے نقصان دہ ثابت نہ ہوں۔
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ موسیقی سے لطف انداز ہونا زندگی کی خوشیوں میں شامل ہے اور یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے ماہرین اس بات کو سمجھتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ وہ نوجوانوں کو زندگی کی اس خوشی سے محروم کرنے کے خواہاں نہیں جب وہ اپنے ہیڈ فونز پر موسیقی سنتے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ خبردار بھی کرتے ہیں کہ بہت اونچی آواز میں موسیقی سننا نقصان دہ ہے اور اس وجہ سے سماعت کو مستقل بنیادوں پر نقصان پہنچ سکتا ہے ۔
جینیوا میں وائس آف امریکہ کی نمائیندہ لزا شلائن کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی واضح ثبوت موجود نہیں کہ ایک ارب دس کروڑ افراد کو یہ خطرہ ہے کہ ان کو سماعت سے متعلق مسائل کا سامنا ہے۔ تاہم ادارے میں بہرے پن اور سماعت سے محرومی کی روک تھام کے لئے فعال افسر شیلی چڈہ کہتی ہیں کہ یہ اعداد و شمار چار برس پہلے مرتب کئے گئے ایک جائزے سے لئے گئے ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ اس جائزے میں توجہ نوجوانوں کی سننے کی عادتوں پر مرتکز رہی ۔اس میں خاص طور پر آواز کی پیمائش کو جانچا گیا کہ وہ کتنی شدت سے سماعت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ شیلی چڈہ کہتی ہیں کہ سماعت کو پہنچنے والے نقصان کی روک تھام کے لئے یہ معلومات بہت مفید ہیں
شیلی چڈہ کہتی ہیں کہ اس معیار کے تحت ہماری کوششوں سے موسیقی سننے والوں کو مدد ملے گی کہ وہ سننے کے لئے بہتر انتخاب اور بہتر فیصلہ کر سکیں اور اپنی سماعت کو نقصان سے بچانے کے لئے محفوظ طریقوں کو اپنائیں ۔
سننے کے عمل کو محفوظ بنانے کے لئے کلیدی سفارشات میں نجی سطح پر سننے کے آلات میں ایک ایسے سافٹ ویئر کو بھی شامل کرنا ہے جو اس بات کا تعین کریگا کہ سننے والے نے کتنی دیر تک موسیقی سنی ہے اور کتنی آواز میں سنی ہے۔ ان سفارشات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سمارٹ فونز اور سننے کے لئے استعمال ہونے والے دوسرے آلات میں ایسے نظام کو نصب کیا جائے جو از خود ایک مخصوص حد تک ہی آواز کو محدود کر دے اور استعمال کرنے والا خود بھی اسے کنٹرول کر سکے۔
اقوام متحدہ کے اداروں کا کہنا ہے کہ انھیں امید ہے کہ حکومتیں اور مصنوعات ساز ان تجویز کردہ معیاروں کو اپنائیں گے کیونکہ آنے والے برسوں کے دوران سماعت کے نمایاں طور پر متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت اور بین الاقوامی مواصلاتی یونین کا کہنا ہے کہ چھیالیس کروڑ ساٹھ لاکھ افراد کو اس معذوری کا سامنا ہے اور ان میں سے بیشتر کا تعلق کم اور درمیانی آمدن رکھنے والے ملکوں سے ہے۔ ان اداروں کا اندازہ ہے کہ یہ تعداد 2050 تک 90 کروڑ سے زائد ہو جائے گی۔ اداروں کا کہنا ہےکہ ان میں سے نصف افراد میں سماعت کو پہنچنے والے نقصان کی روک تھام صحت کے شعبے میں عوامی سطح پر اٹھائے جانے والے اقدام کے ذریعے ممکن ہے۔
مزید جاننے کیلئے اس آڈیو لنک پر کلک کریں: