ہر انسان کی یہ فطری خواہش ہو تی ہے کہ اس کی عمر طویل ہو۔ دعاء بھی اکثر جینے کی دی جاتی ہے۔ مگر ہوتا یہ ہے کہ پیری کا زمانہ شروع ہوتے یہ سماجی رابطے کمزور ہو جاتے ہیں اور گوشہ نشینی ہی میں عافیت سمجھی جاتی ہے۔ تاہم ملکوں کے حکمرانوں کے لئے کلیہ ذرا مختلف ہے۔ بعض حکمران تو 90 برس سے زیادہ عمر کے باوجود اقتدار میں رہے اور زمبابوے کے رابرٹ موگابے93 برس کی عمر میں بھی خوشی سے ریٹائر نہیں ہوئے۔ کیا حکومت کا نشہ سب سے بڑا نشہ اور اقتدار کی طاقت سب سے بڑی طاقت ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر معیز حسین کراچی میں انسٹی ٹیوٹ آف مائنڈ سائنسز کے چیف ایکزیکٹو ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگوں میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ معمر ہونے کے باوجود ملک کی باگ ڈور سنبھال سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عقل و شعور سے عمر کا کوئی تعلق نہیں۔ جب لوگ اقتدار میں آتے ہیں تو ان کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ اور وقت کے ساتھ ساتھ ان کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔
ایک عام آدمي کو عمر بڑھنے کے ساتھ عموماً صحت کے مسائل لاحق ہو جاتے ہیں۔مگر ایک حکمران کے لئے حالات مختلف ہوتے ہیں۔ یونیورسٹی آف مزوری میں نیورولوجی کے پروفیسر ڈاکٹر عدنان قریشی کہتے ہیں کہ ایک عام آدمي کی صحت عمر کے ساتھ ضرور متاثر ہو تی ہے۔ اس کی یاداشت کمزور ہو جاتی ہے اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر بھی اثر پڑتا ہے۔
ڈاکٹر حسین کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص 80 سال کی عمر میں بھی کسی ملک پر حکومت کر رہا ہے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ اس کی یاداشت بہترین ہے اور حواس برقرار ہیں اور وہ عمر کے اس حصّے میں لاحق ہونے والی بیماریوں سے محفوظ ہے جن میں الزئمر جیسا مرض بھی شامل ہے۔
ڈاکٹر قریشی کا کہنا ہے کہ انسان کی خواہش اس کے عمل کے لئے ایک بڑا محرک ہے اور حکمرانی کی خواہش انسان کو ایک قوت فراہم کر تی ہے۔ لیکن معمر حکمرانوں کے اقتدار کو طول دینے اور ان کی صحت بہتر ہونے میں زیادہ کردار انہیں حاصل سہولتوں کا ہے۔
ڈاکٹر معیز حسین کا کہنا ہے کہ عمر کا زیادہ ہونابہتر حکمرانی کی راہ میں حائل نہیں ہو تا اور اس کی ایک مثال ملائیشیا کے لیڈر مہاتیر محمد کی ہے جو 92 برس کی عمر میں ایک مرتبہ پھر ملک کے وزیرِ اعظم منتخب ہو گئے ہیں۔ ملائیشیا کی مثالی اقتصادی ترقی ان کی قائدانہ صلاحیتوں کا ثبوت ہے۔
دنیا کے طویل العمر حکمرانوں میں برطانیہ کی ملکہ الزبتھ بھی ہیں جو اس وقت 92 برس کی ہیں۔ شمالی کو ریا کے کم یانگ نام 90 برس کی عمر تک حکمران رہے اور رابرٹ موگابے کو 93 برس کی عمر میں مستعفی ہونا پڑا تھا۔
مزید تفصیلات کے لیے اس لنک پر کلک کریں۔