واشنگٹن —
پاکستان کی وادی سوات میں طالبان کی فائرنگ سے زخمی ہونے والی ملالہ یوسفزئی نے صحت یابی کے بعد اپنے پہلے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ وہ تعلیم کے فروغ کے لیے اپنا کام جاری رکھیں گی۔
"میں ملالہ یوسفزئی آج آپ سب سے بات کر رہی ہوں، میں بول سکتی ہوں، میں ہاتھ ہلا سکتی ہوں، میں چل سکتی ہوں، میری آنکھیں کام کر رہی ہیں"۔
ملالہ کا یہ پیغام اردو، پشتو اور انگریزی زبانوں میں نشر کیا گیا ہے۔
اپنے پیغام میں ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے، "خدا نے مجھے ایک نئی زندگی دی، پرانی زندگی اور یہ نئی زندگی، میں یہ دونوں لوگوں کی خیر کے لیے، لوگوں کی بھلائی کے لیے گزارنا چاہتی ہوں۔ اور میں خود کو قربان کرنے کے لیے تیار ہوں دوبارہ بھی"۔
اُنھوں نے اپنے مختصر پیغام میں کہا کہ خدا نے لوگوں کی دعائیں سنی اور انھیں ایک نئی زندگی ملی۔
ملالہ نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ ہر ایک بچی تعلیم حاصل کرے۔ "ہم نے ملالہ فنڈ قائم کیا ہے بچیوں کی تعلیم کے لیے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر ایک بچی تعلیم حاصل کرے"۔
سوات میں طالبان کے غلبے کے دوران میں ملالہ نے نہ صرف اپنی تعلیم جاری رکھی تھی بلکہ اپنی تحریروں کے ذریعے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرتی رہی تھیں۔
ملالہ 9 اکتوبر 2012ء کو سوات میں اسکول سے گھر جاتے ہوئے فائرنگ کے ایک واقعے میں زخمی ہو گئی تھیں۔ فائرنگ کی ذمہ داری بعد ازاں طالبان نے قبول کرلی تھی۔
پاکستانی طالبہ ان دنوں برطانیہ کے شہر برمنگھم کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں جہاں ہفتہ کے روز ان کے سر کے دو مزید آپریشن کیے گئے تھے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان کی صحت بہتر ہو رہی ہے۔
"میں ملالہ یوسفزئی آج آپ سب سے بات کر رہی ہوں، میں بول سکتی ہوں، میں ہاتھ ہلا سکتی ہوں، میں چل سکتی ہوں، میری آنکھیں کام کر رہی ہیں"۔
ملالہ کا یہ پیغام اردو، پشتو اور انگریزی زبانوں میں نشر کیا گیا ہے۔
اپنے پیغام میں ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے، "خدا نے مجھے ایک نئی زندگی دی، پرانی زندگی اور یہ نئی زندگی، میں یہ دونوں لوگوں کی خیر کے لیے، لوگوں کی بھلائی کے لیے گزارنا چاہتی ہوں۔ اور میں خود کو قربان کرنے کے لیے تیار ہوں دوبارہ بھی"۔
اُنھوں نے اپنے مختصر پیغام میں کہا کہ خدا نے لوگوں کی دعائیں سنی اور انھیں ایک نئی زندگی ملی۔
ملالہ نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ ہر ایک بچی تعلیم حاصل کرے۔ "ہم نے ملالہ فنڈ قائم کیا ہے بچیوں کی تعلیم کے لیے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر ایک بچی تعلیم حاصل کرے"۔
سوات میں طالبان کے غلبے کے دوران میں ملالہ نے نہ صرف اپنی تعلیم جاری رکھی تھی بلکہ اپنی تحریروں کے ذریعے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرتی رہی تھیں۔
ملالہ 9 اکتوبر 2012ء کو سوات میں اسکول سے گھر جاتے ہوئے فائرنگ کے ایک واقعے میں زخمی ہو گئی تھیں۔ فائرنگ کی ذمہ داری بعد ازاں طالبان نے قبول کرلی تھی۔
پاکستانی طالبہ ان دنوں برطانیہ کے شہر برمنگھم کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں جہاں ہفتہ کے روز ان کے سر کے دو مزید آپریشن کیے گئے تھے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان کی صحت بہتر ہو رہی ہے۔