نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے دنیا کے تمام ممالک سے اپیل کی ہے کہ افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد افغان خواتین کے تحفظ سے متعلق سمجھوتہ نہ کیا جائے۔
ملالہ یوسف زئی کا، جنہیں 2012 میں پاکستانی طالبان نے اس وقت گولی ماری تھی جب وہ اسکول سے نکل رہی تھیں، کہنا تھا کہ انہیں خدشہ ہے کہ طالبان بالکل ویسا ہی کریں گے جیسا کہ انہوں نے 20 برس قبل برسر اقتدار رہتے ہوئے کیا تھا۔
ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں خواتین کے لیے روزگار اور تعلیم کے مواقع میں اضافہ ہوا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ملالہ یوسف زئی کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق منعقدہ پینل سے خطاب میں کہنا تھا کہ خواتین اور انسانی حقوق کے تحفظ پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔
ملالہ یوسف زئی نے مزید کہا کہ یہ وقت ہے کہ اس عزم پر قائم رہا جائے اور یہ یقینی بنایا جائے کہ افغان خواتین کے حقوق کا تحفظ کیا جا رہا ہے۔
ویڈیو لنک کے ذریعے کیے گئے خطاب میں ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ ان حقوق میں سے ایک اہم حق تعلیم ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر متعدد ممالک کے رہنماؤں کی طرف سے افغان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق سے متعلق وعدے کیے گئے ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ وہ ان وعدوں پر عمل درآمد کیسے کریں گے۔
خیال رہے کہ اگست کے وسط میں طالبان نے افغانستان پر قبضہ کیا تھا تب سے خواتین کے حقوق سے متعلق خدشات بڑھ گئے ہیں۔
دوسری طرف طالبان کا کہنا ہے کہ وہ 1996 سے 2001 تک حکومت کرنے والے دور سے مختلف ہیں۔ جب خواتین کو مرد محرم کے بغیر گھروں سےباہر نکلنے کی بھی اجازت نہیں تھی۔
طالبان سے متعلق خدشات میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب گزشتہ ہفتے انہوں نے کہا کہ وہ ہائی اسکول جانے والے لڑکوں کے لیے تو تعلیمی ادارے کھول رہیں البتہ فی الوقت لڑکیوں کے لیے تعلیمی ادارے بند ہیں۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ دنیا کے پاس صرف یہ موقع موجود ہے کہ جب طالبان بین الاقوامی برادری کو انہیں تسلیم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں تو طالبان سے جامع حکومت کی تشکیل اور حقوق کی فراہمی خاص طور پر خواتین حقوق کو یقینی بنانے پر زور دیا جائے۔
اس کے علاوہ جنرل اسمبلی میں افغان خواتین سے متعلق گفتگو کرنے والوں میں یورپی یونین کے صدر چارلس مائیکل اور اسپین کے وزیرِ اعظم پیدرو سانچیز بھی شامل تھے۔
چارلس مائیکل نے دو دہائیوں کے دوران آنے والی تبدیلیوں کو زیادہ سے زیادہ محفوظ بنانے پر زور دیا گیا ہے جب کہ پیدرو سانچیز کا خواتین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کا کہنا تھا کہ وہ معاشرہ قائم نہیں رہ سکتا جس کی نصف آبادی کو آگے بڑھنے کا تو موقع دیا جائے تاہم بقیہ نصف آبادی کو آگے نہ بڑھنے دیا جائے۔
اس خبر میں معلومات برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔