ایک حالیہ جائزے سے ظاہر ہوا کہ دنیا میں ہر سال ملیریا سے تقریباً 20 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ دنیا بھر میں ان ہلاکتوں کی سب سے زیادہ شرح غریب اور پس ماندہ افریقی ممالک میں ہے جہاں ہر پینتالیس سیکنڈ بعد ایک بچہ ملیریے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ افریقہ میں اس مرض سے ہلاک ہونے والوں کی شرح نوے فیصد ہے۔ طبی ماہرین ملیریا پر قابو پانے، اور انسانی جانیں بچانے کے لیے کسی مؤثر ویکسین کی تیاری پر زور دے رہے ہیں ۔
افریقہ میں کسانوں نے شکایت کی ہے کہ ملیریے سے بچاؤ کے لیے کیڑے مار ادویات کے سپرے کی وجہ سے ان کی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ نرسنگ کے شعبے سے وابستہ یوگنڈا کےسیم ڈک کیل کہتے ہیں کہ ان کیڑے مار ادویات کے سپرے کا کوئی فائدہ نہیں۔
ان کاکہناتھا کہ سپرے کے بعد اندازہ ہوا کہ مچھروں نے اس سپرے کے خلاف مدافعت پیدا کر لی تھی۔
ملیریا کی وباء سے متاثرہ علاقوں میں بستروں پر جالیاں لگانے اور دوائیں استعمال کرنے کے مثبت نتائج سامنے آئے۔ اور ملیریا سے متاثرہ افراد کی شرح میں پچاس فیصد کمی نوٹ کی گئی۔ اس کے باوجود ملیریا ابھی بھی ایک خطرناک وباء ہے جس کے باعث ہر سال آٹھ لاکھ افریقی ہلاک ہو جاتے ہیں۔ جن میں زیادہ تعداد پانچ سال یا اس سے بھی چھوٹے عمر کے بچوں کی ہے۔
ڈاکٹر کرسٹین لوک کا کہنا ہے کہ تحقیق دانوں کو ملیریا کی ویکسین کی تیاری کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے۔ وہ افریقہ میں ملیریا ویکسین کے انسانوں پر اثرات و نتائج کے حوالے سے تحقیق کرنے والے ادارے PATH کے ڈائریکٹر ہیں۔
ان کا کہنا ہے مچھروں کا اندرونی نظام بہت پیچیدہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ مختلف ادویات کے خلاف مدافعت پیدا کر لیتے ہیں اور کوئی ایک ایسی دوا بنانا مشکل ہے جس سے مچھروں کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔
ڈاکٹر لوک کو امید ہے کہ عالمی ادارہ ِ صحت نئی ویکسین 2015 ءتک منظور کر لے گا۔وہ کہتے ہیں کہ اس نئی ویکسین سے بچوں میں ملیریا ہونے کی شرح پر قابو پانے میں مدد ملے گی جس کا مطلب ہے کہ ملیریے کے باعث ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد میں کمی ہو سکے گی۔
ادارہ PATH کی جانب سے ملیریے کے لیے ایک اور ویکسین تیار کی جا رہی ہے جس کا مقصد مچھروں کو ملیریے کے جراثیم پھیلانے سے روکنا ہے۔
ڈاکٹر کرسٹین لوک کا کہناہے کہ جب مچھر کسی انسان کا خون چوسے گا تو اپنے ساتھ انسانی خون میں بننے والا ایسا مواد بھی ساتھ لےجائے گا جو مچھر میں ملیریے کے جراثیم کا خاتمہ کرے گا۔ جس کی وجہ سے مچھر کسی دوسرے انسان تک ملیریا نہیں پھیلا سکے گا۔ یہ ملیریا ختم کرنے کا ایک مؤثر طریقہ ہوگا۔
ڈاکٹر لوک کے مطابق نئی ویکسین RTS,S ملیریے کے خاتمے کے لیے ایک مؤثراقدام ثابت ہوگی ۔ لیکن اس کے لیے تحقیق کے شعبے میں زیادہ سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔