رسائی کے لنکس

لاپتا طیارے کی زیر آب تلاش کی تیاری


Un tigre de Sumatra, dans ​le "Tiger Rescue Center Compound", Sumatra, 25 février 2015.
Un tigre de Sumatra, dans ​le "Tiger Rescue Center Compound", Sumatra, 25 février 2015.

اس کا مقصد اس بات کا تعین کرنا ہو گا کہ آیا موصول ہونے والے سگنل لاہتا مسافر طیارے کے ہی تھے۔

ملائیشیا کے لاپتا طیارے کی تلاش کی مہم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ سمندر کی گہرائی سے حاصل ہونے والے سگنل سے متعلق تحقیقات کرنے کے لیے آسٹریلیا جلد از جلد ایک چھوٹی آبدوز تعینات کرے گا۔

یہ پہلی مرتبہ ہے زیر آب تلاش کے اس عمل میں آب دوز سے مدد لی جا رہی ہے۔

آسٹریلیا کی جوائنٹ ایجنسی کوآرڈینیشن سینٹر کے سربراہ اینگس ہوسٹن نے پیر کو کہا کہ اس کا مقصد اس بات کا تعین کرنا ہو گا کہ آیا موصول ہونے والے سگنل لاہتا مسافر طیارے کے ہی تھے۔

آسٹریلوی شہر پرتھ میں صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اس زیرِ آب چلنے والے بلیو فِن 21 کو سمندر کی تہہ میں جہاز کے ملبے کی تلاش کے لیے جلد از جلد روانہ کیا جائے گا۔

’’گزشتہ 6 روز سے ہمیں (کوئی سنگل موصول) نہیں ہوا۔ پس میرے اندازے کے مطابق اب سمندر کے اندر جانے کا ہے۔‘‘

ہوسٹن کا کہنا تھا کہ اتوار کو بحر ہند میں ایک مقام پر تیل کی چکناہٹ کے آثار ملے تھے مگر اس بات کا تعین کرنے میں وقت لگے گا کہ یہ کہاں سے آیا۔

عہدیدار متنبہ کر چکے ہیں کہ اگر فلائیٹ ریکارڈینگ ٹرانسمیٹر کی بیٹری ختم ہو گئی تو تحقیق کرنے والے اہلکار تلاش کا بنیادی مقصد کھو دیں گے۔

آسٹریلوی وزیراعظم ٹونی ایبٹ مسلسل یہ کہتے آ رہے ہیں کہ پانچ کلو میٹر بحر ہند کے اندر اور ایک ہزار کلومیٹر زمین سے دور کسی چیز کو تلاش کرنا ایک بڑا ٹاسک ہے جس کی تکمیل جلد ممکن نہیں۔

239 افراد لیے بوئنگ 777 گزشتہ ماہ کے اوائل میں ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے لاپتا ہو گیا تھا۔
XS
SM
MD
LG