رسائی کے لنکس

مالدیپ: فوج اور پولیس کو سپریم کورٹ کا حکم نہ ماننے کی ہدایت


مالدیپ کے موجودہ صدر عبداللہ یامین (فائل فوٹو)
مالدیپ کے موجودہ صدر عبداللہ یامین (فائل فوٹو)

مالدیپ میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد نے ایک بیان میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ صدر یامین کی اقتدار پر گرفت برقرار رکھنے کے لیے فوج میدان میں اتر سکتی ہے۔

مالدیپ کی حکومت نے سپریم کورٹ کی طرف سے صدر عبداللہ یامین کے مواخذے کی ہر کوشش کی سخت مزاحمت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے فوج اور پولیس کو حکم دیا ہے کہ عدالت کے کسی ایسے فیصلے پر عمل درآمد نہ کریں۔

مالدیپ کے اٹارنی جنرل محمد انیل نے پیر کو دارالحکومت مالے میں ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ حکومت کو ایسی اطلاعات ملی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ سپریم کورٹ صدر یامین کو ان کے عہدے سے برطرف کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کی ایسی کسی بھی کوشش کو غیر قانونی اور قومی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پولیس اور فوج کو حکم دے دیا ہے کہ وہ عدالت کے کسی ایسے حکم پر عمل درآمد نہ کریں۔

پریس کانفرنس میں اٹارنی جنرل کے ہمراہ مالدیپ کی مسلح افواج کے سربراہ اور پولیس کے نئے سربراہ بھی موجود تھے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ ایسا کوئی فیصلہ دینے والی ہے جس میں صدر یامین کو ان کے عہدے سے ہٹانے یا ان کے مواخذے کا حکم دیا جائے گا۔

مالدیپ کے حالیہ سیاسی بحران کا آغاز گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کی جانب سے سابق صدر محمد نشید اور حزبِ اختلاف کے آٹھ دیگر رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کے الزامات پر دیے گئے فیصلے کالعدم قرار دینے اور جیلوں میں قید رہنماؤں کی رہائی کے حکم کے بعد ہوا تھاجس پر صدر یامین کی حکومت عمل درآمد سے انکاری ہے۔

مالدیپ کی پولیس نے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے جیلوں میں قید حزبِ اختلاف کے رہنماؤں کو رہا کرنے کا عندیہ دیا تھا جس کے بعد صدر یامین جمعرات سے اب تک دو پولیس سربراہان کو برطرف کرچکے ہیں۔

نشید جمہوری انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والے مالدیپ کے پہلے صدر تھے جو 2013ء کے انتخابات میں صدر یامین سے ہار گئے تھے۔

نشید کے حامی 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہیں۔ نشید ان دنوں خود ساختہ جلا وطنی پر برطانیہ میں مقیم ہیں اور رواں سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدر یامین کے خلاف حصہ لینے کے خواہش مند ہیں۔

مالدیپ کے سابق صدر اور حزبِ اختلاف کے رہنما محمد نشید جو ان دنوں خود ساختہ جلا وطنی پر برطانیہ میں مقیم ہیں (فائل فوٹو)
مالدیپ کے سابق صدر اور حزبِ اختلاف کے رہنما محمد نشید جو ان دنوں خود ساختہ جلا وطنی پر برطانیہ میں مقیم ہیں (فائل فوٹو)

سپریم کورٹ نے پارلیمان کے ان 12 ارکان کی رکنیت بھی بحال کردی ہے جنہیں گزشتہ سال صدر یامین کی جماعت چھوڑنے پر پارلیمان کی رکنیت کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

اگر یہ 12 ارکان پارلیمان میں واپس آگئے تو صدر یامین کی حکمران جماعت ایوان میں اپنی اکثریت سے محروم ہوسکتی ہے جس کے بعد ان کے لیے اقتدار میں رہنا ناممکن ہوجائے گا۔

پارلیمان کے غیر جانب دار سیکریٹری جنرل احمد محمد نے کہا تھا کہ وہ سپریم کورٹ کے حکم کی پاسداری کرتے ہوئے تمام 12 قانون سازوں کی رکنیت بحال کردیں گے۔ تاہم سیکریٹری جنرل اتوار کو اچانک "ذاتی وجوہات" کا عذر کرکے اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔

صدر یامین 2013ء سے اقتدار میں ہیں اور انہیں رواں سال اکتوبر میں نئے انتخابات کا سامنا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے صدر یامین پر عالمی دباؤ بڑھتا جارہا ہے جب کہ حزبِ اختلاف کے حامیوں کی جانب سے اندرونِ ملک بھی صدر کی مخالفت اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

مالدیپ کی سپریم کورٹ نے اتوار کی شب ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اس کے فیصلے پر عمل درآمد کی راہ میں "کوئی قانونی رکاوٹ" نہیں آنی چاہیے۔

تاہم عدالت کے بیان میں ایسا کوئی عندیہ نہیں دیا گیا تھا کہ فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں صدر کو عہدےسے برطرفی یا مواخذے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

اطلاعات کے مطابق دارالحکومت مالے میں سرکاری عمارتوں، پارلیمان اور دیگر اہم مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے تاہم صورتِ حال مجموعی طور پر پر امن ہے۔

مالدیپ کی مسلح افواج کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ایسی تمام سرگرمیاں روکنے کے لیے کردار ادا کرے گی جن سے "مالدیپ کا تحفظ اور سلامتی کو خطرہ لاحق ہو" یا جن کا مقصد حکومت کے بارے میں بے بنیاد افواہیں پھیلانا ہو۔

مالدیپ میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد نے ایک بیان میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ صدر یامین کی اقتدار پر گرفت برقرار رکھنے کے لیے فوج میدان میں اتر سکتی ہے۔

بیان میں پولیس اور فوج کے سربراہ کی موجودگی میں اٹارنی جنرل کے غیر معمولی بیان کو آئین کی صریح خلاف ورزی اور عدالتی فیصلوں کو نظر انداز کرنے والی حرکت قرار دیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG