ملائیشیا میں ایک اعلیٰ عدالت نے جمعرات کے روز حزب اختلاف کے رہنما انور ابراہیم کی غیر فطری جنسی تعلقات کے الزامات سے بریت کے خلاف حکومتی اپیل کی سماعت شروع کی ہے۔
2012 میں ایک ہائی کورٹ نے سابق ڈپٹی وزیراعظم کو اپنے ایک مرد ساتھی کے ساتھ غیر فطری تعلقات رکھنے کے الزمات سے بری کر دیا تھا۔
ملائیشیا میں غیر فطری تعلقات رکھنا نوآبادیاتی دور کے ایک قانون کے تحت جرم ہے جس کی سزا 20 سال قید ہے۔
چھیاسٹھ سالہ انور ابراہیم ان الزامات کو مسترد کرتے رہے ہیں اور ان کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ حکومت کی طرف سے ان کی ساکھ کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔
کئی مبصرین یہ امید کرتے ہیں کہ انور ابراہیم مارچ میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں پارلیمان کی نشست جیت سکتے ہیں اور اس جیت سے ان کے سیاسی کردار کو مزید تقویت ملے گی۔
سابق نائب وزیراعظم کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم کی جماعت حکمران نیشنل فرنٹ اتحاد نے دھوکہ دہی سے ان کی جماعت کو گزشتہ سال ہونے والے انتخاب جیتنے نہیں دیے۔
حکومت ان الزمات کو مسترد کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ انور کے خلاف غیر فطری الزامات کو اس لیے ثابت کرنے کی کوشش نہیں کر رہی کہ اس کے پیچھے اس کے کوئی سیاسی مقاصد ہیں۔
جمعرات کو ہونی والی اپیل کی سماعت اس سے پہلے کئ بار اس لیے ملتوی ہوتی رہی کیونکہ انوار ابراہیم یہ کہتے رہے ہیں کہ سرکاری وکیل ان کے بارے میں متعصب ہے جب کہ سرکاری وکیل اس الزام کو مسترد کر چکے ہے۔
2012 میں ایک ہائی کورٹ نے سابق ڈپٹی وزیراعظم کو اپنے ایک مرد ساتھی کے ساتھ غیر فطری تعلقات رکھنے کے الزمات سے بری کر دیا تھا۔
ملائیشیا میں غیر فطری تعلقات رکھنا نوآبادیاتی دور کے ایک قانون کے تحت جرم ہے جس کی سزا 20 سال قید ہے۔
چھیاسٹھ سالہ انور ابراہیم ان الزامات کو مسترد کرتے رہے ہیں اور ان کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ حکومت کی طرف سے ان کی ساکھ کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔
کئی مبصرین یہ امید کرتے ہیں کہ انور ابراہیم مارچ میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں پارلیمان کی نشست جیت سکتے ہیں اور اس جیت سے ان کے سیاسی کردار کو مزید تقویت ملے گی۔
سابق نائب وزیراعظم کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم کی جماعت حکمران نیشنل فرنٹ اتحاد نے دھوکہ دہی سے ان کی جماعت کو گزشتہ سال ہونے والے انتخاب جیتنے نہیں دیے۔
حکومت ان الزمات کو مسترد کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ انور کے خلاف غیر فطری الزامات کو اس لیے ثابت کرنے کی کوشش نہیں کر رہی کہ اس کے پیچھے اس کے کوئی سیاسی مقاصد ہیں۔
جمعرات کو ہونی والی اپیل کی سماعت اس سے پہلے کئ بار اس لیے ملتوی ہوتی رہی کیونکہ انوار ابراہیم یہ کہتے رہے ہیں کہ سرکاری وکیل ان کے بارے میں متعصب ہے جب کہ سرکاری وکیل اس الزام کو مسترد کر چکے ہے۔