|
ویب ڈیسک _ بالی وڈ کنگ شاہ رخ خان کو جان سے مار دینے کی مبینہ دھمکی دینے والے وکیل کو ریاست چھتیس گڑھ کے شہر رائے پور سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کے مطابق پولیس نے منگل کو مبینہ ملزم کو اس کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا ہے۔ فیضان خان نامی ملزم کو ممبئی پولیس کے سامنے پیش نہ ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔
بھارتی اخبار 'انڈیا ٹوڈے' کے مطابق باندرا پولیس اسٹیشن کو گزشتہ ہفتے ایک دھمکی آمیز پیغام موصول ہوا تھا۔ پیغام میں شاہ رخ خان کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے کے ساتھ ساتھ 50 لاکھ روپے تاوان کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔
بعدازاں پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی تھیں۔ پولیس کو معلوم ہوا کہ دھمکی دینے والے کا فون نمبر فیضان خان نامی شخص کے نام سے رجسٹر ہے۔
ممبئی پولیس فیضان خان سے تفتیش کے لیے رائے پور پہنچی تو فیضان نے پولیس کو بتایا کہ دو نومبر کو اس کا فون گم ہو گیا تھا جس کی شکایت بھی درج کرا دی تھی۔
فیضان کا کہنا تھا کہ ان کے نمبر سے شاہ رخ خان کو دھمکی آمیز پیغام ان کے خلاف سازش تھی۔
فیضان کا دعویٰ ہے کہ اس نے باندرا پولیس اسٹیشن میں شاہ رخ خان کے خلاف دو مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کی شکایت درج کرا رکھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں پھنسایا جا رہا ہے۔
انہوں نے اپنی شکایت میں شاہ رخ خان پر الزام عائد کیا تھا کہ اداکار نے 1993 کی فلم 'انجام' میں ایک ہرن کو مار کر اسے پکانے کا کہا تھا۔
یاد رہے کہ بشنوئی برادری کالے ہرن کو ایک مقدس جانور تصور کرتی ہے۔
اداکار کو گزشتہ برس اکتوبر میں بھی دھمکی ملی تھی جس کے بعد ممبئی پولیس نے اداکار کی سیکیورٹی کو بڑھاتے ہوئے اسے 'وائے پلس' کر دیا تھا۔
وائے پلس سیکیورٹی کے تحت شاہ رخ خان کے ساتھ چوبیس گھنٹے چھ مسلح اہلکار موجود ہیں۔ اس سے پہلے اداکار کے ساتھ ہر وقت دو مسلح سیکیورٹی اہلکار ہوتے تھے۔
شاہ رخ خان کو دھمکی ایک ایسے وقت ملی ہے جب ان سے قبل اداکار سلمان خان کو بھی متعدد بار دھمکی دینے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
اکتوبر میں ہی بالی وڈ شخصیات سے قریبی تعلق رکھنے والے سیاسی رہنما بابا صدیق کو قتل کیا گیا تھا جس کی ذمے داری لارنس بشنوئی گینگ نے قبول کی تھی۔
گینگ نے اپنی فیس بک پوسٹ میں کہا تھا کہ انہوں نے بابا صدیق کو اداکار سلمان خان اور داؤد ابراہیم جیسی انڈر ورلڈ شخصیات سے مبینہ روابط کی وجہ سے نشانہ بنایا ہے۔
فورم