رسائی کے لنکس

امرتسر: گولڈن ٹیمپل میں 'بے حرمتی' کے الزام میں نوجوان تشدد سے ہلاک


بھارتی ریاست پنجاب کے شہر امرتسر میں واقع سکھوں کے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل میں مبینہ طور پر مقدس تلوار کی بے حرمتی کے الزام میں ایک نوجوان کو مشتعل ہجوم نے تشدد کر کے ہلاک کر دیا۔

رپوٹس کے مطابق ہفتے کی شام کو ایک نامعلوم شخص دیوار پھلانگ کر گولڈن ٹیمپل میں داخل ہوا اور اس نے سکھوں کی مقدس کتاب گرو گرنتھ صاحب کے سامنے رکھی تلوار کو اٹھانے کی کوشش کی۔ لیکن وہاں موجود خادموں نے اسے دیکھ لیا اور اسے پکڑ کر باہر لایا گیا۔

سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے اراکین کا کہنا ہے کہ اس نے سر پر پیلا کپڑا باندھ رکھا تھا۔ اس کی عمر 20 سے 25 سال کے درمیان تھی۔ اسے جب باہر لایا گیا تو وہاں تشدد پھوٹ پڑا۔

امرتسر کے ڈپٹی پولیس کمشنر پرمندر سنگھ بھنڈل کے مطابق شام کے وقت عبادت کے دوران مذکورہ شخص نے دیوار پھلانگ کر مقدس مقام کی طرف بڑھنے کی کوشش کی۔ اس وقت لوگ عبادت میں مشغول تھے اور ان کے سر جھکے ہوئے تھے۔ لیکن اسے وہاں موجود سیواداروں نے دیکھ لیا اور اسے پکڑ لیا۔

پولیس کے مطابق تشدد کے دوران مذکورہ شخص دم توڑ گیا۔ پولیس کے مطابق تمام سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں تاکہ یہ علم ہو سکے کہ وہ کس طرف سے آیا تھا اور اس کے ساتھ کون کون لوگ تھے۔

دریں اثنا ایک اور واقعے میں کپور تھلہ ضلع میں ایک گرودوارے سے مذہبی پرچم ’نشان صاحب‘ ہٹانے کی کوشش کرنے والے ایک شخص پر مبینہ تشدد سے ایک شخص ہلاک ہو گیا۔

رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ اتوار کی صبح نظام پور گاؤں میں پیش آیا۔

اس واقعہ کے بعد مذکورہ گرودوارے سے اعلان کیا گیا کہ پولیس یا کوئی بھی ایجنسی اس معاملے میں مداخلت نہ کرے۔

ریاست کے وزیرِ اعلیٰ چرن جیت سنگھ چنی نے ٹوئٹر پر امرتسر واقعے کی مذمت کی ہے۔

خیال رہے کہ پنجاب کے سکھوں میں بے ادبی کا معاملہ انتہائی جذباتی اور نوعیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ حالیہ برسوں میں بے حرمتی کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں جن کی وجہ سے صورتِ حال کشیدہ ہوتی رہی ہے۔

یاد رہے کہ فرید کوٹ ضلع کے بہبل کلاں میں 2015 میں بے حرمتی کے واقعات کے خلاف احتجاج کے دوران دو افراد ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد 2017 کے اسمبلی انتخابات میں اکالی دل اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مخلوط حکومت کا خاتمہ ہو گیا تھا۔

اب ایک بار پھر جب کہ اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں مبینہ طور پر بے حرمتی کا واقعہ پیش آیا ہے۔

اکالی دل کے سرپرست اور پانچ بار وزیر اعلیٰ رہنے والے پرکاش سنگھ بادل نے اس واقعہ کو گھناؤنا قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے اس واقعے کے پیچھے کسی سازش کا امکان ظاہر کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ اس واقعے پر پوری دنیا کے سکھوں میں غصہ اور ناراضگی ہے۔

ان کے بقول یہ بات ناقابلِ یقین ہے کہ ایسے مقدس مقام کے اندر کوئی شخص تنِ تنہا ایسا گھناؤنا کام کر سکتا ہے۔

اکالی دل کے صدر سکھبیر سنگھ بادل نے بھی اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے اس کے لیے ریاستی حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی سازش کے اشارے موجود تھے۔

سابق وزیرِ اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے دربار صاحب میں گرو گرنتھ صاحب کی بے حرمتی کے واقعہ پر اپنے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعہ کی مذمت کی اور حکومت سے واقعے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال نے جو کہ پنجاب میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں اپنی پارٹی کی جانب سے مہم چلا رہے ہیں، اس واقعہ پر صدمے کا اظہار کیا اور اندیشہ ظاہر کیا کہ یہ کوئی بہت بڑی سازش ہو سکتی ہے۔

ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ سکھجندر سنگھ رندھاوا نے جو کہ محکمہ داخلہ کی بھی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں، اس واقعہ کو انتہائی قابلِ مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر بے حرمتی کرنے والے شخص کو ہلاک نہ کیا گیا ہوتا تو اس سے پوچھ گچھ کر کے پسِ پردہ عناصر تک پہنچا جا سکتا تھا۔

انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اس الزام پر کہ پہلے بھی کانگریس کی حکومت بے حرمتی کے واقعات کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے، کہا کہ ہفتے کے روز پیش آنے والا واقعہ گولڈن ٹیمپل میں ہوا ہے جہاں پولیس کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔

رپورٹس کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران بے حرمتی کرنے کے الزام میں ہلاکت کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل اکتوبر میں زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران سنگھو بارڈر پر ایک شخص لکھبیر سنگھ کو گرو گرنتھ صاحب کی بے حرمتی کرنے کے الزام میں تشدد کرکے ہلاک کر دیا گیا تھا۔

نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بے حرمتی کے ملزم کو 10 سال جیل کی سزا ہونی چاہیے۔ ان کے بقول اس سلسلے میں ایک تجویز 2018 میں مرکزی حکومت کو بھیجی گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG