بلوچستان میں ہونے والے حملے انٹیلی جینس کی ناکامی نہیں، وفاقی وزیرِ داخلہ
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ہونے والے حملے ہماری انٹیلی جینس کی ناکامی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کے عزائم کچھ اور تھے جنھیں سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنایا ہے۔
وزرِ داخلہ نے کہا کہ ایک ہی دن ہونے والے حملے منصوبہ بندی کے ساتھ کیے گئے ہیں۔ دہشت گردوں سے مقابلے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حملہ کرنے والے دہشت گرد ہیں اور انہیں ناراض بلوچ نہیں کہا جاسکتا۔
بلوچستان میں حملے، ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟
بلوچستان حملے: فوج کی 14 اہل کاروں کی ہلاکت کی تصدیق، 21 شدت پسند مارنے کا دعویٰ
پاکستان کی فوج نے بلوچستان میں دہشت گردوں کی مختلف کارروائیوں کے دوران 14 سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
فوج کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں 21 شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔
پیر کو افواجِ پاکستان کے ترجمان ادارے 'آئی ایس پی آر' کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق دہشت گردوں نے اتوار اور پیر کو موسیٰ خیل، قلات اور لسبیلہ میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنا کر بلوچستان کے پرامن ماحول اور ترقی کو متاثر کرنے کی کوشش کی جس میں کئی بے گناہ شہری جان کی بازی ہار گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق موسیٰ خیل میں دہشت گردوں نے ایک بس کو روکا اور بلوچستان میں روزگاری کی تلاش میں آنے والے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔ سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنایا۔
بولان: پل تباہ ہونے کے بعد سندھ اور پنجاب کے لیے ریلوے سروس معطل
ضلع بولان میں کولپور کے مقام پر مچھ ریلوے ٹریک پل دھماکے سے تباہ ہونے کے بعد پنجاب اور سندھ کے لیے ٹرین سروس معطل ہوگئی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق سروس معطل ہونے کے باعث کوئٹہ سے کراچی آنے والی بولان میل بھی روانہ نہیں ہوسکی ہے۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے سے تباہ ہونے والے پل اور ٹریک کی بحالی میں دو سے تین دن کا وقت لگ سکتا ہے۔