پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں ایک کار بم حملے میں چھ پولیس اہلکاروں سمیت 11 افرا د ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق دھماکہ جمعے کی صبح 8:50 پر کوئٹہ میں آئی جی بلوچستان کے دفتر کے سامنے شہداءچوک پر پولیس کی ایک چوکی کے قر یب ہوا۔
ڈئی آئی جی پولیس کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے دھماکے کی جگہ کا معائنہ کرنے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ آئی جی کے دفتر کے قریب ایک مشتبہ گاڑی کھڑی تھی جس کو پولیس اہلکار ہٹا رہے تھے کہ اسی اثنا میں دھماکہ ہوگیا۔
ان کے بقول بظاہر دھماکہ ریموٹ کنٹرول سے کیا گیا۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ دھماکے میں چھ پولیس اہلکاروں سمیت 11 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور ایک حساس سیکورٹی ادارے کے چار اہلکاروں سمیت پندرہ افراد زخمی ہیں جنہیں کوئٹہ کے سول اسپتال اور سی ایم ایچ منتقل کیا گیا ہے۔
دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریکِ طالبان کے ایک دھڑے جماعت الاحرار نے قبول کرلی ہے۔
کوئٹہ میں انسپکٹر جنرل پولیس کے دفتر کے سامنے اس سے پہلے بھی دھماکے ہوچکے ہیں جس کے بعد اس علاقے میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
یہ علاقہ انتہائی حساس ہے جہاں ایک جانب آئی جی بلوچستان کا دفتر اور کینٹ میں داخل ہونے کے لیے سکیورٹی چیک پوسٹ واقع ہے۔ جب کہ دوسری طرف اسٹیٹ بنک آف پاکستان، تیسر ی طرف محکمۂ تعلیم کا دفتر اور ایک اسکول اور گرلز کالج قائم ہے۔
سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکہ رواں ماہ ضلع مستونگ میں ایک کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی العالمی کے ٹھکانے کو تباہ کرنے کا رد عمل ہو سکتا ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں پاک فوج نے اپنے ایک بیان میں بلوچستان میں داعش کا تنظیمی ڈھانچہ قائم ہونے سے پہلے ہی تباہ کرنے اور ضلع مستونگ کے پہاڑی علاقے میں ایک کاروائی کے دوران دو خودکش حملہ آوروں سمیت 12 افراد ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ ضلع مستونگ میں سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین عبدالغفور حیدری پر ہونے والے ایک خودکش حملے میں 28 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
رواں ماہ کو ئٹہ سے ایک چینی جوڑے کو اغوا کرنے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ ان دونوں واقعات کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔