بوسٹن میراتھون بم حملہ آور کی خالہ زاد بہن کا کہنا ہے کہ زوخار سارنیف ایک ’بہت ہی رحمدل‘ بچہ رہا ہے۔
اُنھوں نے پیر کے روز اِس ہائی پروفائل مقدمے میں شہادت دی، جس میں زوخار کے وکلاٴ چیچن نسل کے 21 برس کے مجرم کی جان بخشی کے کوشش کر رہے ہیں۔
اُن کی خالہ زاد، رئیسہ سلیمانوف داغستان میں پیدا ہوئیں۔ وہ پیشے کے اعتبار سے نرس ہیں اور اس وقت ماسکو سے باہر رہتی ہیں۔ ایک مترجم کے ذریعے بیان دیتے ہوئے، رئیسہ نے کہا کہ خاندانی قربت کی بنا پر اُنھوں نے بوسٹن کا سفر کیا۔
سلیمانوف نے کہا کہ ’میں تو زوخار کے بارے میں صرف اچھی باتیں ہی کر سکتی ہوں، کیونکہ وہ میرے بھائی ہیں‘۔
بقول اُن کے، ’وہ انتہائی رحمدل بچہ تھا، وہ خیال کرنے والا اور اچھے مزاج کا بچہ رہا ہے‘۔ اُنھوں نے کہا کہ ’یہ شیریں طبیعت اُن کے خاندان کے ارکان کےسلجھے ہوئے مزاج کی ترجمان ہے‘۔
رئیسہ سلیمانوف کے بقول،’ جو کچھ اُس نے کیا میں اُسے مسترد کرتی ہوں۔ بلاشک، یہ ایک بڑا المیہ ہے‘۔ اُن کی عمر 35 برس ہے اور وہ زوخار سارنیف کے حق میں شہادت دینےوالے کئی روسی رشتہ داروں میں سے ایک ہیں۔
زوخار کو گذشتہ ماہ عائد الزامات میں قصوروار قرار دیا گیا۔ اُن پر 15 اپریل 2013ء کو دیسی ساختہ دو پریشر کوکر بم حملے کرنے کا الزام ثابت ہوا، جس میں تین افراد ہلاک جب کہ 264 زخمی ہوئے۔