رسائی کے لنکس

میراتھون مقدمہ، سزائے موت کی موافقت و مخالفت میں دلائل


فائل
فائل

کیا زوخار سارنیف کو موت کی سزا دی جائے گی؟ اُن کے خلاف بوسٹن میراتھون بم حملے کا جرم ثابت ہوچکا ہے۔ منگل کو عدالت میں اُن کی پیشی ہوئی، جس میں سزا کے تعین کے حوالے سے دلائل کا آغاز ہوا

استغاثہ اور بوسٹن میراتھون بم حملہ آور، زوخار سارنیف کے وکلا نے منگل کو اپنے دلائل دیے آیا 2013ء کے حملے اور اُس کے بعد گولیوں کے تبادلے کے کیس میں اُسے سزائے موت دی جائے یا نہیں۔

کیا زوخار سارنیف کو موت کی سزا دی جائے گی؟ دو ہفتے قبل، وفاقی جیوری کی جانب سے اُن کے خلاف بوسٹن میراتھون بم حملے کا فیصلہ آچکا ہے اور وہ مجرم قرار پائے ہیں۔ منگل کو عدالت میں اُن کی پیشی کا آغاز ہوا، جب سزا کے تعین کے حوالے سے دلائل پیش کیے گئے۔

اکیس برس کے زوخار کا تعلق چیچنیا سے ہے۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ مجرم کو اُس کے جرائم پر موت کی سزا دی جانی چاہیئے۔ اِن جرائم میں چار افراد کی ہلاکت شامل ہے، جن میں سے ایک آٹھ برس کا مارٹن رچرڈ تھا، جو ہلاک ہونے والے افراد میں سب سے کم عمر تھا۔

منگل کی کارروائی کے دوران، وکیل استغاثہ، نادین پیلیگرنی نے جیوری کے ارکان کو ہلاک ہونے والے تین افراد کی بڑی تصاویر دکھائیں، جو سالانہ ریس کی فنش لائن کے قریب ہونےو الے دھماکے میں ہلاک ہوئے؛ جب کہ ہلاک ہونے والا چوتھا شخص ایک پولیس اہل کار تھا۔

پیلیگرنی کے الفاظ میں، ’یہ سارے خوبصورت لوگ اب ہم میں نہیں‘۔

اُنھوں نے ہلاکت کے واقع کو ’ناقابل برداشت، ناقابل بیان، ناقابل معافی اور احمقانہ فعل‘ قرار دیا۔

اخبار ’بوسٹن گلوب‘ کے صفحہٴاول پر ایک بیان میں، رچرڈ کے والدین نے وفاقی استغاثہ سے کہا ہے کہ مجرم کو موت کی سزا نہ دی جائے۔ بجائے اس کے، اُنھوں نے استغاثہ پر زور دیا ہے کہ سزا کے معاملے کو یوں طے کیا جائے کہ زوخار کو عمر قید ہو، جس میں ضمانت کا کوئی امکان نہ ہو اور اپیل کے تمام حقوق واپس لے لیے جائیں۔

توقع ہے کہ مجرم کے وکلا زوخار کے خاندان والوں اور احباب سے ملیں گے جس میں وہ اس بات پر گفتگو کریں گے آیا زوخار اور اُس کے بڑے بھائی تمرلان کے آپس میں کس قسم کے تعلقات تھے۔

زوخار کے وکلا یہ استدلال پیش کرچکے ہیں کہ زوخار کو اُن کے بڑے بھائی نے شدت پسندی کی طرف راغب کیا، جو بم حملے کے چند ہی روز بعد پولیس کے ساتھ گولیوں کے تبادلے میں ہلاک ہوا۔

جسیکا کونسکی اور پیٹرک ڈؤانس میاں بیوی ہیں، جن کا تعلق بوسٹن سے ہے، جن کی حملے کے دوران ٹانگیں ضائع ہوئیں۔ اُنھوں نے بھی استغاثہ سے کہا ہے کہ وہ زوخار کے خلاف سزائے موت پر زور نہ دیں۔

بوسٹن میں ہونے والے رائے عامہ جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ مکینوں کی اکثریت زوخار کو سزائے موت دیے جانے کی مخالف ہے۔

گذشتہ 15 برس کے دوران، وفاقی حکومت نے صرف تین افراد کو سزائے موت دی، وہ تھے: اوکلاہوما سٹی بم حملہ آور ٹموتھی مک ویگ؛ منشیات کے اسمگلر جوئان رئول گارزا؛ اور اغوا کار لوئی جونز۔

زوخار سارنیف کو سزائے موت دینے کے لیے لازم ہے فیصلے میں تمام جج متفق ہوں۔

وفاقی مقدمے کے آغاز ہی سے، اُن کے وکلا یہ بات تسلیم کر چکے ہیں کہ زوخار دو دیسی ساختہ پریشر ککر بموں کے دھماکوں کی سازش میں ملوث تھا، جو سالانہ میراتھون ریس کی فنش لائن کے قریب کیے گئے؛ جس میں تین ہلاکتوں کے علاوہ 264 افراد زخمی ہوئے، جب کہ تیز دھار کے پرزے لگنے سے 17 افراد کے اعضا ضائع ہوئے یا وہ اپاہج ہوگئے۔

XS
SM
MD
LG