بوسٹن میراتھون بم حملہ آور، زوخار سارنیف کے مقدمے میں منگل کو امریکی ججوں نےفیصلے سے متعلق سوچ بچار شروع کر دیا ہے۔
اس سے ایک ہی روز قبل، استغاثہ اور مدعا علیہان نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم جرم میں ملوث تھا۔
بارہ رکنی جیوری کو اب یہ فیصلہ کرنا ہے آیا 21 برس کا زوخار سارنیف اپریل 2013ء کے حملے کے سلسلے میں درج 30 وفاقی الزامات میں قصوروار ہے۔
بوسٹن میراتھون ریس میں ہونے والے دو دھماکوں کے نتیجے میں تین افراد ہلاک جب کہ 264 زخمی ہوئے، جن کا الزام زوخارسارنیف اور اُن کے بڑے بھائی، تمرلان پر دیا گیا ہے۔
بم حملوں کے چوتھے روز، زوخار کے بڑے بھائی پولیس کی گولی لگنے اور حادثاتی طور پر چھوٹے بھائی کی گاڑی تلے آنے سے واقع ہوئی۔
مدعا علیہان کے وکلا نے دلیل پیش کی ہے کہ زوخار سارنیف کالج کا ایک بے قصور طالب علم تھا، جو اپنے بڑے بھائی کے زیر اثر تھا اور شدت پسندی کی طرف راغت ہوا۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ سارنیف برادران، جو قرغیزستان میں پیدا ہوئے اورامریکہ آنے سے پہلے کچھ عرصہ روس کے مسلمان اکثریت والے علاقے، داغستان میں رہے؛ وہ انتہا پسند مذہبی جذبے کا شکار تھے اور عراق اور افغانستان میں امریکی جنگوں کا بدلہ لینا چاہتے تھے۔