بھنگ کا نشہ کرنے والوں میں، ہائی بلڈ پریشر سے ہلاک ہونے کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہوتا ہے جنہوں نے یہ نشہ کبھی نہ کیا ہو۔
حال ہی شائع ہونے والی ایک سائنسی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بھنگ پینے والوں میں ہائی بلڈ پریشر سے ہلاک ہونے کے خطرے میں ہر سال مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔
سائنس دانوں نے بھنگ کے انسانی صحت پر اثرات پر تحقیق کے سلسلے میں لگ بھگ 1200 افراد کا مطالعه کیا جن کا تعلق امریکہ اور کئی دوسرے ملکوں سے تھا۔
کئی امریکی ریاستوں نے بھنگ کے استعمال کو قانونی حیثیت دے دی ہے اور کئی دوسری ریاستیں اسے قانونی حیثیت دینے پر غور کر رہی ہیں۔
دنیا کے کئی ملکوں میں بھنگ کا نشہ کرنے کو جرم نہیں سمجھا جاتا۔
امریکی ریاست جارجیا کی جارجیا سٹیٹ یونیورسٹی کے شعبہ صحت عامہ کی باربرا ینکی نے، جو اس تحقیق کی قیادت کرنے والوں میں شامل تھیں، کہا ہے کہ اعتدال کے ساتھ بھنگ کے استعمال کی حمایت غالباً اس دعوؤں کے پیش نظر کی جاتی ہے کہ اس کا استعمال فائدہ مند ہے اور بھنگ سے صحت کو نقصان نہیں پہنچتا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ طے کرنا ضروری ہے کہ آیا بھنگ کے فوائد، صحت اور سماجی خطرات کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔ اگر بھنگ کے استعمال کا جائزہ دل کی بیماریوں اور ہلاکتوں کے تناظر میں کیا جائے تو پھر طبی شعبے اور پالیسی سازوں کے لیے ضروری ہو جاتا ہے کہ وہ عوام کے تحفظ کو اہمیت دیں۔
ایک زمانے میں بھنگ کو دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا، مثلاً موتیا کے علاج کے لیے۔
دل کے امراض سے بچاؤ کے ایک یورپی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس سائنسی مطالعے میں 1213 افراد کو شامل کیا گیا جن کی عمریں 20 سال سے زیادہ تھیں۔ یہ وہ افراد تھے جو 2005 اور 2006 کے دوران قومی صحت اور غذائیت سے متعلق ایک طویل تحقیق میں شامل رہے تھے اور ان سے یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ آیا انہوں نے کبھی بھنگ کا استعمال کیا ہے یا نہیں۔
ینکی کا کہنا ہے کہ اس مطالعے سے بھنگ کے متعلق حاصل ہونے والے اعداد و شمار کو 2011 میں صحت کے قومی ادارے کے تمباکو نوشی ، جنس، عمر اور نسل سے متعلق معلومات کے ساتھ شامل کیا گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق بھنگ کے عادی افراد نے یہ نشہ تقریباً ساڑھے گیارہ سال کیا تھا۔
نتائج سے یہ ظاہر ہوا کہ بھنگ پینے والوں میں ہائی بلڈ پریشر سے ہلاک ہونے کا خطرہ یہ نشہ نہ کرنے والوں کے مقابلے میں تقریباً ساڑھے تین گنا زیادہ تھا۔ اور اس کا استعمال جاری رکھنے سے ہر سال ایک گنا مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔
تاہم بھنگ کے استعمال کا دل کے حملے، دل کی بیماریوں اور اسٹروک سے ہلاک ہونے کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے۔
ینکی کا کہنا ہے کہ بھنگ کے استعمال پر تحقیق سے متعلق کچھ حد بندیاں بھی ہیں جن میں ایک یہ بھی ہے کہ تحقیق کاروں کے پاس یہ معلومات نہیں تھیں کہ آیا پہلی بار بھنگ پینے کے بعد انہوں نے اس نشے کا استعمال مسلسل جاری رکھا تھا۔
لیکن ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج نے اس سے منسلک خطرات کو اجاگر کر دیا ہے کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ بھنگ شریانوں کے نظام پر اثر انداز ہوتی ہے۔
بھنگ پینے سے اعصابی نظام کی فعالیت بڑھ جاتی ہے، جس سے دل کی دھڑکنوں میں اضافہ ہوتا ہے، خون کا دباؤ بڑھتا ہے اور جسم کے لیے آکسیجن کی طلب بڑھ جاتی ہے۔