پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت نے لاہور کے تاریخی شاہی قلعہ میں شادی کی تقریب منعقد کرنے سے متعلق تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔ رپورٹ میں تقریب کا اہتمام کرنے والے کاروباری گروپ فاطمہ فرٹیلائزر اور والڈ سٹی اتھارٹی کے ایک افسر کو قصور وار ٹھہرایا گیا ہے۔
تحقیقاتی ٹیم کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہوں نے رپورٹ مکمل کر کے کمشنر لاہور ڈویژن کو بھجوا دی ہے۔
افسر کے مطابق انہوں نے چار مختلف پہلوؤں سے واقعے کی تحقیقات کی ہیں۔ جس میں یہ ثابت ہوا کہ شاہی قلعہ میں شادی کی تقریب منعقد ہوئی جبکہ تقریب منعقد کرنے والے کاروباری گروپ نے والڈ سٹی اتھارٹی سے تحریری اجازت نامہ جھوٹ بول کر حاصل کیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے سب سے زیادہ قصوروار وہ لوگ ہیں۔ جنہوں نے معاہدے کی پاسداری نہیں کی۔ تحقیقات کے دوران شاہی قلعہ کے انچارج بلال طاہر کو بھی ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلال طاہر نے شادی کی تقریب کا علم ہونے پر اعلٰی حکام کو مطلع نہیں کیا۔
خیال رہے کہ مہندی کی تقریب منعقد کرانے والی کمپنی کے عہدے داروں کے خلاف پہلے ہی مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔
لاہور کے تاریخی ورثے کی حفاظت اور دیکھ بھال کرنے والے ادارے والڈ سٹی اتھارٹی کی ترجمان تانیہ قریشی کے مطابق اجازت نامے کا غلط استعمال کرنے پر فاطمہ فرٹیلائزر کے خلاف مقدمہ تو درج کرا دیا گیا ہے اب مزید کارروائی پولیس نے کرنی ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے تانیہ قریشی نے بتایا کہ لاہور کے تھانہ ٹبی سٹی میں درج کرائے گئے مقدمے میں فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی کے ایگزیکٹو ایڈمن اسجد نواز چیمہ اور دیگر کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔
تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کے مطابق والڈ سٹی اتھارٹی میں گریڈ 20 کے افسر آصف ظہیر کی خدمات بھی واپس لے لی گئی ہیں۔ اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
حکومت پنجاب نے آصف ظہیر کو پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) لاہور میں تعینات کر دیا ہے۔
وائس آف امریکہ نے اِس سلسلے میں فاطمہ فرٹیلائزر گروپ سے رابطہ کیا لیکن اُن کی جانب سے کوئی بھی جواب موصول نہیں ہوا۔
والڈ سٹی قوانین کے مطابق شاہی قلعہ لاہور میں کوئی بھی نجی تقریب یا شادی نہیں ہو سکتی۔ لیکن عالمی اہمیت کے اِس تاریخی ورثے میں نو جنوری کو مہندی کی تقریب منعقد کی گئی تھی۔
تقریب کی خبریں ذرائع ابلاغ میں آنے پر والڈ سٹی اتھارٹی نے انچارج شاہی قلعہ اسسٹںٹ ڈائریکٹر سیاحت بلال طاہر کو فوری طور پر اُن کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔
شاہی قلعہ عالمی ثقافتی ورثے میں میں شامل ہے جس کے قوانین کے مطابق شاہی قلعے میں کوئی بھی اس نوعیت کی تقریب نہیں ہو سکتی۔