شمیم شاہد
خیبر پختون خوا کے ضلع ایبٹ آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج فضل سبحان خان نے سوموار کو عبدلولی خان یونیورسٹی مردان کے طالب علم مشال خان کے مقدمہ قتل میں ملوث 53ملزمان کی درخواست ضمانت خارج کر دی ۔
عبدالولی خان یونیورسٹی کے شعبہ جنرنلزم کے طالب علم کو ساتھی طلباء، یونیورسٹی ملازمین اور بعض دیگر نے 13اپریل 2017کو توہین رسالت کا الزام لگانے کے بعد تشدد اور فائرنگ سے ہلاک کردیا تھا۔
مردان پولیس نے اس مقدمے میں 61کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ اور ان میں سے 4افراد ابھی تک فرار ہیں ۔جن میں ایک کونسلر بھی شامل ہے۔ باقی 57افراد میں سے 53نے ضمانت کے لئے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔
ملزمان کے خلاف پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق ہری پور جیل کے اندر مقدمے کی سماعت ہو رہی ہے۔
ملزمان میں سے 30 نے انسدا د دہشتگردی کے ایبٹ آباد کی عدالت میں ضمانت پر رہائی کے لئے درخواستیں دائر کر دی گئی تھی۔ بعد میں دیگر ملزمان نے بھی وکلاء کی وساطت سے ضمانت پر رہائی کے لئے استدعا کی تھی۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج نے 18ستمبر کو دونوں جانب سے دلائل سن کر ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا۔ تاہم وکلاء کی درخواست پر عدالت نے سوموار کو فیصلہ سناتے ہوئے تمام درخواستیں خارج کر دی۔
ہری پور سینٹرل جیل میں 19ستمبر کو تمام گرفتار ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ جبکہ مقدمے کی سماعت کے دوران گواہوں کے بیانات بھی قلم بند کیے گئے۔