امریکہ کے وزیر دفاع جم میٹس نے کہا ہے کہ شمالی کوریا پر سے بین الاقوامی پابندیاں صرف اسی صورت میں ہٹائی جائیں گی جب پیانگ یانگ اپنے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدام کرے گا۔
اتوار کو سنگاپور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے شمالی کوریا پر عائد تمام تعزیرات کا نفاذ جاری رکھے گا۔
"شمالی کوریا کو اسی وقت رعایت ملے گی جب وہ جوہری ہتھیاروں سے پاک ہونے کے مصدقہ اور ناقابل تردید اقدام کا مظاہرہ کرے گا۔"
پریس کانفرنس میں میٹس کے ہمراہ جنوبی کوریا اور جاپان کے وزرائے دفاع بھی موجود تھے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ اور شمالی کوریا 12 جون کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کی سنگاپور میں ہونے والی ملاقات کی تیاریوں پر کام کر رہے ہیں۔
میٹس نے ہفتہ کو کہا تھا کہ جنوبی کوریا میں موجود امریکی فوجیوں کا معاملہ ٹرمپ، کم ملاقات میں گفتگو کا موضوع نہیں ہوگا۔ ان کے بقول یہ معاملہ واشنگٹن اور پیانگ یانگ کے مذاکرات سے ہٹ کر ہے۔
تاحال یہ واضح نہیں اس متوقع ملاقات میں طرفین کن امور پر تبادلہ خیال کی تیاریاں کر رہی ہیں۔
لیکن صدر ٹرمپ نے جمعہ کو ان سے ملاقات کرنے والے شمالی کوریا کے عہدیدار سے گفتگو میں کہا تھا کہ "شمالی کوریا اس بابت اپنا وقت لے، ہم تیز بھی چل سکتے ہیں اور آہستہ خرامی سے بھی، ایسا نہیں کہا جا سکتا کہ یہ معاملہ ایک ہی ملاقات میں طے پا جائے گا۔"
میٹس کے ہمراہ موجود جنوبی کوریا کے وزیردفاع سونگ یونگ مون کا کہنا تھا کہ وہ ٹرمپ، کم ملاقات سے متعلق محتاط انداز میں پرامید ہیں۔
"شمالی کوریا کا ماضی دیکھتے ہوئے ہمیں اس بارے میں احتیاط سے کام لینا ہو گا، تاہم شمالی کوریا کے بعض اقدام سے ہمیں ایسے اشارے ملے ہیں کہ ہم مثبت سوچ اپنائیں۔"