پاکستان کے صوبے پنجاب کے شہر رحیم یار خان میں 'پراسرار' بیماری کے باعث ایک ہی خاندان کے 10 افراد سمیت 12 ہلاکتوں کے معاملے پر علاقے میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
البتہ محکمہ صحت پنجاب نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ محکمے نے بیماری کی تشخص کر لی ہے۔ ان افراد کی اموات گردن توڑ بخار کی وجہ سے ہوئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ آبادی اور اس کے مضافات میں خوراک پانی اور خون کے نمونے حاصل کرکے مزید تشخیص کے لیے لیب بھجوائے جارہے ہیں۔ متاثرہ آبادی اور ملحقہ علاقوں میں خون کے نمونے اور رہائشی افراد کا طبی معائنہ کیا جارہا ہے۔
محکمہ صحت کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے محکمہ صحت کی ٹیمیں علاقے میں موجود ہیں اور صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
رحیم یار خان کے علاقے خان پور کی بستی لغاری میں 11 روز کے دوران پراسرار بیماری سے ایک ہی گھر کے آٹھ بچوں سمیت 10 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ اہلِ خانہ کے مطابق اُنہیں بخار ہوا تھا جس کے بعد طبیعت بگڑنا شروع ہو گئی۔
متاثرہ افراد کے اہلِ خانہ کے مطابق تیز بخار کے ساتھ جسم میں شدید درد اور دل کی دھڑکن تیز ہوجانے سے ایک روز کے اند ر ہی مریض کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ اہلِ خانہ کے رکن اللہ وسایا نے بتایا کہ شروع میں بخار اُن کے دو بچوں کو ہوا جن کی طبیعت بگڑنے پر اُنہیں اسپتال لے جایا گیا لیکن اسپتال کے راستے میں ہی اُن کی موت واقع ہو گئی۔
پراسرار بیماری سے ہلاک ہونے والوں کی عمریں دو سے 25 برس بتائی جا ری ہیں جن میں 18 برس کی دو جڑواں بہنیں بھی شامل ہیں۔ اس بیماری میں مبتلا سات سالہ بچہ اور ڈیڑھ سالہ بچی شیخ زید اسپتال رحیم یار خان میں زیرِ علاج ہیں۔
شیخ زید اسپتال رحیم یار کے میڈیکل سپر یڈینٹ ڈاکٹر محمد الیاس کے مطابق اُنہیں ضلعی محکمہ صحت سے معلوم ہوا کہ ایک بستی میں 12 ہلاکتیں ہوئی ہیں اور تین بچوں کو اسپتال لایا گیا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ علاج کے لیے اسپتال آنے والے بچوں میں شدید بخار اور کپکپی طاری ہو جاتی تھی۔ اِس سلسلے میں متاثر بچوں اور دیگر اہلِ خانہ کے خون اور دیگر ٹیسٹ کی رپورٹیں لیبارٹری بھجوا دی ہیں۔
محکمہ صحت کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی ٹیم کے نمائندے ڈاکٹر اطہر زمان کے مطابق ان میں سے کچھ لوگ دیگر اسپتالوں میں بھی علاج کرانے گئے ہیں جن کے نمونے حاصل کیے جا رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب محکمہ صحت کی ٹیم نے متاثرہ بستی کا دورہ کیا تو اُن کے علم میں آیا کہ بستی کے مزید افراد بھی اِس بیماری کا شکار ہیں۔