میمو تحقیقاتی کمیشن کے لندن اور اسلام آباد میں بیک وقت جاری اجلاس میں امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے لندن میں موجود وکیل زاہد بخاری نےجمعرات کو کیس کے اہم گواہ منصور اعجاز پر جرح کا آغاز کیا۔
منصور اعجاز پر کی جانے والی جرح وِڈیو لنک کے ذریعے کمیشن کے اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں بھی دیکھی جارہی تھی۔
اب تک کی گئی جرح میں زاہد بخاری ایڈوکیٹ کے صرف ایک سوال پر منصور اعجاز کے وکیل اکرم شیخ ایڈوکیٹ نے اعتراض کیا جس میں کہ اُنھوں نے منصور اعجاز سے اُن انٹیلی جینس ایجنسیوں کے نام پوچھے جن سے وہ اپنے بیانات میں تعلقات کا اعتراف کر چکے ہیں۔
اِس اعتراض کے جواب میں حسین حقانی کے وکیل کا کہنا تھا کہ قانونِ شہادت کے مطابق، جرح کیا جانے والا شخص ہر سوال دینے کا پابند ہے۔
میمو کیٹ اسکینڈل کے منظرِ عام پر آنے کے بعد سے آج لندن میں ہونے والی میمو کمیشن کی کارروائی میں سابق سفیر حسین حقانی اور منصور اعجاز کا پہلی بار آمنا سامنا ہوا۔
کمیشن کی کارروائی کے آغاز سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حسین حقانی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی پیغام موجود نہیں ہے جس میں حسین حقانی نے کہا ہو کہ میمو لکھ کے بھیجو۔’ ٹیلی فون گفتگو میں یہ تو ثابت ہو سکتا ہے کہ میرا اور آپ کا رابطہ ٹیلی فون پہ ہوا ہو لیکن یہ کہاں سے ثابت ہو جائے گا کہ وہ جو کہہ رہا ہے وہ سچ ہے اور وہ جو کہہ رہا ہے وہ ہی گفتگو ہوئی تھی‘۔
منصور اعجاز پر آج کی جانے والی جرح کیس میں کتنی اہم ثابت ہو سکتی ہے، برطانیہ میں فوجداری مقدمات کے وکیل بیرسٹر اسلام وردک نے وائس آف امریکہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ، ’ یہ بات منصور اعجاز کے لیے بہت اہم ہے، کیونکہ جو سوال پوچھے جائیں گے، منصور اعجاز یہ کوشش کریں گے کہ وہ اس کا صحیح جواب دیں اور ججوں کو یہ باور کرائیں کہ وہ جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ حقیقت پر مبنی ہے‘۔
زاہد بخاری کے بعد اٹارنی جنرل مولوی انوارالحق بھی منصور اعجاز سے جرح کریں گے۔
کمیشن کی جمعرات کو ہونے والی کارروائی اُسی صورت میں ہفتے کے روز تک جاری رہ سکتی ہے اگر منصور اعجاز پر جرح کا عمل مکمل نہیں ہوجاتا۔