یورپی یونین کے 14 ملکوں نے کہا ہے کہ ترک وطن کرنے والوں کو سیاسی پناہ دینے کے معاملے میں وہ جرمنی کے ساتھ سمجھوتے پر دستخط کے لیے تیار ہیں۔
سمجھوتے کا تعلق اُن تارکین وطن سے ہے جنھوں نے اس سے قبل اپنے نام کا اندراج کہیں اور کرایا تھا۔
یہ معاملہ چانسلر آنگلہ مرخیل کی جانب سے کشیدگی کے شکار بواریا کے اتحادیوں کو تسلی دینے کی کوشش کا ایک حصہ ہے۔
اپنے اتحادی ساجھے دار ملکوں کے سربراہان کو بھیجی گئی دستاویز، جس پر رائٹرز کی نظر پڑی ہے، مرخیل نے 14 ملکوں کے نام لیے ہیں، جس فہرست میں وہ ملک بھی شامل ہیں جو اُن کی 'کھلے دروازے' کی مہاجرین کی پالیسی کے مخالف ہیں، جو تارکین وطن کی واپسی پر مصر رہے ہیں۔
یورپی یونین کے ڈبلن کنوینشن کے تحت، جسے زیادہ تر ملک مانتے ہیں، جس میں 2015ء کے دوران مرخیل نے جرمنی کی سرحدیں کھلی رکھنے کا فیصلہ سنایا تھا، پناہ کے خواہشمندوں کے لیے لازم تھا کہ یورپی یونین میں داخل ہونے سے پہلے پناہ کی درخواست دائر کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
اس اقدام سے بواریا کی 'کرسچن سوشل یونین' کے ساتھ تعلقات میں مرخیل کو درپیش تعطل کسی حد تک ٹل جائے گا، جس پارٹی کے نمائندے، ہورسٹ سہوفر نے، جو جرمنی کے وزیر داخلہ ہیں، اس ہفتے دھمکی دی تھی کہ وہ مہاجرین اور تارکین وطن کے لیے جرمنی کے دروازے بند کرسکتے ہیں، جس کے نتیجے میں مرخیل کی حکومت ختم ہوسکتی ہے۔
یورپی یونین کے راہنمائوں نے سربراہ اجلاس بلانے پر اتفاق کیا ہے تاکہ رضاکارانہ بنیاد پر مہاجرین کو قبول کرنے کا معاملہ حل کیا جاسکے؛ جس کے لیے یورپی یونین کی جانب سے اپنی ''سرپرستی میں چلائے جانے والے مراکز'' قائم کرنے کی بات کی گئی ہے، تاکہ سیاسی پناہ کے خواشمندوں کی درخواستوں کو نمٹایا جا سکے۔
رائٹرز نے جو دستاویز دیکھی ہے اس کے مطابق باہمی سمجھوتوں میں اُن مہاجرین کو ملک بدر کیا جاسکتا ہے جنھوں نے اس سے قبل اپنے نام کا اندراج کہیں اور کرایا ہے، جس پر سختی سے عمل درآمد ممکن ہوگا۔