واشنگٹن —
عالمی ادارہِ صحت کا کہنا ہے کہ ’میرس‘ وائرس ابھی بھی سعودی عرب میں صحت کا ایک بڑا مسئلہ ہے اور جوں جوں حج قریب آتا جا رہا ہے، اس حوالے سے خدشات بھی سر اٹھا رہے ہیں آیا حج کے لاکھوں زائرین میں اس وائرس کے پھیلنے کا امکان تو نہیں۔ اور، کیا اس سے بچاؤ کے لیے درکار حفاظتی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
میرس وائرس، جو ’مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم‘ کا مخفف ہے، ایک خطرناک وائرس ہے۔
ماہرین کے مطابق، اس بیماری کی علامات میں کھانسی، بخار اور بعض اوقات جان لیوا نمونیا بھی ہو سکتا ہے۔
تشخیص کے بعد سے اب تک دنیا بھر میں میرس وائرس کے 800 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔
سب سے زیادہ کیسز سعودی عرب میں سامنے آئے ہیں۔
میرس وائرس زیادہ تر مشرق ِ وسطیٰ کے ممالک میں پھیلا ہے، مگر یورپ، ایشیا اور امریکہ میں بھی اس وائرس کے چند کیسز درج ہوئے ہیں۔
اب تک دنیا بھر میں میرس وائرس کے ہاتھوں 315 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
عالمی ادارہ ِصحت کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے میرس وائرس سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات اٹھائے ہیں اور اب تک اس بات کے بھی کوئی شواہد نہیں ملے کہ یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان کو منتقل ہو سکتا ہے۔
ادارے کی ’میرس وائرس‘ سے بچاؤ سے متعلق کمیٹی نے سعودی عرب پر زور دیا ہے کہ وہ میرس وائرس سے بچاؤ کے لیے خاطرخواہ اقدام کرے اور حج سے پہلے بالخصوص اس بات پر دھیان دیا جائے کہ لاکھوں حج زائرین کی آمد پر اس وائرس سے بچاؤ کو ممکن بنایا جا سکے۔
عالمی ادارہ ِصحت نے سعودی عرب کی جانب سے میرس وائرس کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات کی بھی تعریف کی اور کہا کہ سعودی عرب نے اس مرض سے بچاؤ کے لیے عمدہ اقدامات کیے ہیں۔
میرس وائرس، جو ’مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم‘ کا مخفف ہے، ایک خطرناک وائرس ہے۔
ماہرین کے مطابق، اس بیماری کی علامات میں کھانسی، بخار اور بعض اوقات جان لیوا نمونیا بھی ہو سکتا ہے۔
تشخیص کے بعد سے اب تک دنیا بھر میں میرس وائرس کے 800 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔
سب سے زیادہ کیسز سعودی عرب میں سامنے آئے ہیں۔
میرس وائرس زیادہ تر مشرق ِ وسطیٰ کے ممالک میں پھیلا ہے، مگر یورپ، ایشیا اور امریکہ میں بھی اس وائرس کے چند کیسز درج ہوئے ہیں۔
اب تک دنیا بھر میں میرس وائرس کے ہاتھوں 315 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
عالمی ادارہ ِصحت کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے میرس وائرس سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات اٹھائے ہیں اور اب تک اس بات کے بھی کوئی شواہد نہیں ملے کہ یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان کو منتقل ہو سکتا ہے۔
ادارے کی ’میرس وائرس‘ سے بچاؤ سے متعلق کمیٹی نے سعودی عرب پر زور دیا ہے کہ وہ میرس وائرس سے بچاؤ کے لیے خاطرخواہ اقدام کرے اور حج سے پہلے بالخصوص اس بات پر دھیان دیا جائے کہ لاکھوں حج زائرین کی آمد پر اس وائرس سے بچاؤ کو ممکن بنایا جا سکے۔
عالمی ادارہ ِصحت نے سعودی عرب کی جانب سے میرس وائرس کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات کی بھی تعریف کی اور کہا کہ سعودی عرب نے اس مرض سے بچاؤ کے لیے عمدہ اقدامات کیے ہیں۔